کراچی (سٹاف رپورٹر )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی والے مقدمات سے نہیں ڈرتے ،مجھے نیب کا سوال نامہ دیکھ کر مزا آیا،یہ میرا مضمون ہے ، 4مرتبہ سی سی آئی اجلاسوں میں بجلی ٹیرف پربات کرچکا ہوں،نیب والے اس حوالے سے جو بھی پوچھیں گے جواب دیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی کوئی بات کی نہ دوسرے مسلمانوں کے حوالے سے کچھ کہا، پارٹی جسے چاہے گی وزیراعلیٰ رہے گا،چاہے جیل میں ہو یا باہر ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلی ہائوس میں ڈاکٹر بندے لغاری کی تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں ڈاکٹر بندے لغاری کو پارٹی میں خوش آمدید کہتا ہوں، وہ بھی بنیادی طورپر دادو کے ہیں لیکن جامشورو ڈسٹرکٹ بننے کے بعد جامشورو میں آگئے ۔ صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ دادو کینال کو لائن کرنا چاہتے ہیں اور اس کو ری ماڈل کرنے کا بھی پروگرام ہے ۔ نمرتا کیس کے حوالے سے انہوں کہا کہ یہ واقعہ بہت افسوس ناک ہے ،پولیس اور انتظامیہ نے حقائق اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کا انتخاب صوبائی اسمبلی کا کام ہے ، پی پی نے مجھے نامزد کیا تو اسمبلی نے ووٹ دیئے ،پارٹی جسے چاہے گی وزیراعلیٰ رہے گا، چاہے وہ جیل میں ہو یا باہر ہو، پی پی کی سندھ اسمبلی میں جلد 100 نشستیں ہوجائیں گی،انہوں نے کہاکہ گورکھ ہل اتھارٹی کے چیئرمین رفیق جمالی سے کہوں گا کہ صحافیوں کو گورکھ ہل کا دورہ کرائیں تاکہ میڈیا کے لوگ خود دیکھ سکیں کہ وہاں ترقی ہوئی ہے یا نہیں۔