اسلام آباد،لاہور(خبر نگار، اپنے نیوز رپورٹر سے )عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو میں خلاف ضابطہ تقرریوں کے بارے از خود نوٹس کیس نمٹا تے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ سپریم کورٹ نیب کے کام کو سپر وائز نہیں کرسکتی ۔سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کیخلاف ڈگری کیس خارج کر دیا ، سپریم کورٹ کے روبرو ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ڈگری کے درست ہونے کی تصدیق کر دی۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی ڈگری کے خلاف درخواست سمیت مقدمے سے متعلق تمام متفرق درخواستیں بھی نمٹادیں ۔جمعرات کو کیس کی سماعت ہوئی تو نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی کمیٹی کی سفارشات پر عمل ہوچکا ہے اور عمل درآمد کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کردی گئی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ نیب کا سپروائزر اور نہ ہی ہم نیب کی نگرانی کرسکتے ہیں،نیب کس کو رکھے کس کو نہ رکھے ہم یہ سپروائز نہیں کر سکتے ۔نیب میں تقرریاں ادارے کا انتظامی معاملہ اور اگر کوئی ملازم نیب کے انتظامی فیصلوں سے متاثر ہو تو دادرسی کے لئے فورم موجود ہے ،متاثرہ افراد متعلقہ فورم سے رجوع کرے ۔نیب ترجمان کا کہنا ہے ڈی جی نیب لاہور پر ماضی میں اسی معاملے پر دبائو ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی تھی، ڈی جی نیب لاہور کو فرائض کی ادائیگی کے دوران لابنگ اور مافیا کا سامنا رہا، ماضی میں ڈگری کیس کی صورت میں ان کی شخصیت کو متاثر کرنے کی کوشش بھی ہوئی، ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی ڈگری کیس کی وجہ سے ترقی بھی رکی رہی، تاہم گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلہ کی صورت میں ڈی جی نیب لاہور سرخرو ہوئے ہیں۔بعد ازاں شہزاد سلیم کے وکیل نے میڈیا کو بتایا پورے ملک میں ڈی جی نیب لاہور کی کارکردگی سب سے اچھی ہے لیکن ڈی جی نیب لاہور کے پیچھے مافیا لگا ہوا ہے ۔علاوہ ازیں عدالت عظمی ٰنے جعلی بنک اکاونٹس کیس میں نامزد ملزمان حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی ضمانت سے متعلق کیس ملزما ن کے وکلا کی جانب سے التوا کی درخواست پر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔