اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے ملکی سلامتی یقینی بنانے کیلئے مسلح افواج، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے تحت طے کئے گئے قلیل، وسط اور طویل المدتی اہداف کے حصول کیلئے موثر اقدامات اور روابط بڑھانے کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کااجلاس جمعرات کو ہوا۔ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیرداخلہ شیخ رشید ،وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی ،قومی سلامتی مشیر ،چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ ، وزیراعظم آزاد کشمیر ، وفاقی سیکرٹریز ، چیف سیکرٹریز ، آئی جی اور دیگر اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں قومی ایکشن پلان کے مختلف حصوں پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔کمیٹی نے ہمسائیہ ملک افغانستان کی صورتحال اور ملک پر اس کے ممکنہ اثرات سمیت پیشرفت پر غور کیا ۔ کمیٹی نے نظر ثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے قلیل اور طویل المدتی اہداف کا جائزہ لیا اور تمام فریقین بشمول وفاق ، صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریوں کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ ہر ہدف کے بنیادی کارکردگی اعشاریے متعین کئے جائیں گے تاکہ مقررہ وقت میں تمام اہداف حاصل کئے جاسکیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سائبر سکیورٹی ، عدالتی و سول اصلاحات ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافے ، پرتشدد انتہاء پسندی کے انسداد اور قومی سلامتی سے براہ راست جڑے دیگر سکیورٹی چیلنجوں سے فوری نمٹنے کے لئے مختلف اقدامات پر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے گا ۔ عالمی سلامتی کے مسائل کے بارے اطلاعات کے بروقت ، درست اور خوش اسلوبی سے بہائو کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل کرائسس، انفارمیشن مینجمنٹ سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی قیادت وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کریں گے ۔ اجلاس کے دوران سی پیک اور سی پیک سے ہٹ کر منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی باالخصوص چینی شہریوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے مختلف اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا ۔ اجلاس میں امن و امان کے حوالے سے حالیہ چند واقعات سمیت ملکی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ ملکی سلامتی یقینی بنانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے اور شرپسند عناصر کے ساتھ پوری قوت سے نمٹا جائے گا ۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے تحت کئے گئے قلیل، وسط اور طویل المدتی اہداف کے حصول کیلئے موثر اقدامات اور روابط بڑھانے کی ضرورت ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے ملاقات کی۔عمران خان نے کہا ایک پرامن ، محفوظ اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کے لئے اہمیت کا حامل ہے ، پاکستان افغانستان کی معاشی بہتری ، انسانی ریلیف اور مدد کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔ملاقات کے دوران افغانستان کی ترقی اور پاکستان اور قطر کے مختلف شعبوں میں تعلقات پر بھی تبادلہ خیال گیا۔افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم نے زور دیا کہ سکیورٹی کی صورتحال میں استحکام، انسانی بحران کی روک تھام اور معیشت کی مضبوطی انتہائی اہم ہے ۔ وزیراعظم نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے لئے کھڑے ہوں اور افغانستان میں پائیدار امن ، استحکام اور معاشی ترقی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں اور مثبت بات چیت کریں ۔ وزیراعظم نے افغان امن عمل میں قطر کے کردار کو سرا ہا۔قطر کے نائب وزیراعظم نے علاقائی امن اور استحکام کے لئے پاکستان کے اہم کردار اور کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے دو طرفہ اور علاقائی امور پر پاکستان کے ساتھ اپنے قریبی روابط برقرار رکھنے کا عزم کیا۔مزیدبرآں وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اونچی عمارتوں کی شکل میں عمودی رہائش حکومت کی ترجیح ہے ، یہ نہ صرف تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ شہروں کی زمین کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنائے گا۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ لاہور کے اراضی ریکارڈ کو جلد از جلد ڈیجیٹل کرنے کی تکمیل پر توجہ دیں تاکہ زمین پر قبضہ مافیا اور تجاوزات کے خلاف ایک عام آدمی کو ریلیف مل سکے ۔دریں اثناء وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور چیئرمین سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی نے ملاقات کی۔