نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ نے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کی آڑ میں اپنی ٹیم کا دورہ منسوخ کر دیاہے۔جس وقت دورے کی منسوخی کا اعلان کیا گیا تب کیویز پاکستان میں موجود تھے اور پریکٹس کر رہے تھے۔پی سی بی حکام کی یقین دہانی جب کارگر ثابت نہ ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے براہ راست نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن سے رابطہ کیا اور سکیورٹی انتظامات قابل بھروسہ ہونے کا بتایا تاہم جیسنڈا آرڈرن نے ازحد احتیاط کی پالیسی کے پیش نظر دورہ ملتوی کرنے کی استدعا کی۔18سال پہلے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر تھی جب ٹیم کے ہوٹل کے قریب ایک بم دھماکہ کیا گیا۔اس دھماکے نے دورے کو سبوتاژ کیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم فوری طور پر واپس چلی گئی۔ پاکستان بیس برس دہشت گردی کے خلاف لڑا ہے۔یہ جنگ دنیا کو پرامن بنانے‘آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے‘ثقافتی اور تفریحی مواقع کو زندہ رکھنے اور ایک دوسرے سے پرامن تعلقات کی ترویج کے لئے لڑی گئی۔بیس سال کی اس جنگ میں امریکہ کے ڈھائی ہزار فوجی مرے‘باقی اتحادیوں کے ساڑھے تین ہزار سپاہی مارے گئے۔ان کے مقابلے میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں نے 70ہزار سے زیادہ شہادتیں دیں۔ایک ہنستا بستا اور محفوظ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا مدد گار بنا تو امید کی جا رہی تھی کہ دنیا ان قربانیوں کو تسلیم کرے گی۔پاکستان اس لئے بھی خصوصی مدد اور تعاون کا حقدار تھا کہ اس نے امریکہ اور نیٹو کو افغانستان سے واپسی کا محفوظ راستہ دلانے کے لئے موثر کردار ادا کیا۔اس کردار کے حوالے سے امریکی اور بھارتی حلقے بے شک کچھ بھی خیال آرائی کر لیںسچ یہی ہے کہ افغانستان کی فضول جنگ کا خاتمہ امریکی معیشت اور دنیا کے امن کے لئے بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔افغانستان کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد تعمیر نو کے مراحل میں ہے۔تعمیر نو میں فقط عمارات اور شاہراہیں نہیں شامل بلکہ قوم کی ذہنی و جسمانی صحت کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو پاکستان کے شہروں و دیہات میں یکساں طور پر مقبول ہے۔اس کھیل کے مقابلے تعمیر نو کے عمل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے جب دورے کی منسوخی کا اعلان کیا تو اس کے اثرات صرف کرکٹ کے کھیل پر نہیں پڑے بلکہ پوری پاکستانی قوم یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ جس دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے اس نے ستر ہزار جانیں قربان کیں وہ پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کیوں نہیں دے رہی ؟ پاکستان میں ایک منصوبہ کے تحت کھیلوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔2009ء میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اگلے پندرہ سال پاکستان میں کوئی بین الاقوامی ٹیم نہ آ سکی۔اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے بعض نمایاں کھلاڑیوں کو جوئے، میچ فکسنگ اور ڈوپنگ کے جرائم میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان زمبابوے اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کا شکر گزار ہے جنہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان کے میدانوں میں واپسی میں مدد دی۔جنوبی افریقہ‘ویسٹ انڈیز‘ انگلینڈ،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کئی کرکٹ کھلاڑیوں نے ذاتی طور پر پاکستان کی حمایت کی لیکن چند ماہ قبل جب آزاد کشمیر میں کے پی ایل کا انعقاد ہوا تو بھارت نے کھلی دھمکی دی کہ اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے مقابلوں کو روکنے میں بھارت سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔پاکستان نے اس وقت کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تنظیم آئی سی سی سے درخواست کی تھی کہ وہ بھارت کی دھمکیوں پر اس کے خلاف کارروائی کرے لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کا اثرورسوخ اور دولت اپنے خلاف ہر آواز کو دبا دیتا ہے۔یہ سوال بے جا نہیں کہ اقوام متحدہ‘ آئی سی سی اور دیگر عالمی ادارے بھارت کی ان سرگرمیوں کا نوٹس کیوں نہیں لیتے۔جن مشکوک اور مبہم حالات میں نیوزی لینڈ ٹیم نے اپنا دورہ منسوخ کیا ہے اس سے گمان ہوتا ہے کہ پاکستان دشمن طاقتوں نے کوئی سازش رچائی ہے۔اس واقعہ کی شدت اور اثرات چونکہ مستقبل پر مرتب ہو سکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت ان وجوہات کو پاکستان کے سامنے رکھے جو دورہ کی منسوخی کا باعث بنیں۔ بلا شبہ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ہمیشہ قابل فخر کارنامے انجام دیے ہیں۔بھارت کی ریشہ دوانیوں کے باوجود پاکستان نے کبھی کھیلوں کو جنگ نہیں بنایا اس لئے بھارت میں کھیلوں کے میدان آباد ہیں تاہم سکیورٹی کے حوالے سے چوک کا امکان موجود رہتا ہے۔امریکہ‘بھارت اور دیگر طاقتوں کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے اس امر کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے ہی کسی آدمی یا کسی فیصلے نے نیوزی لینڈ ٹیم کو خوفزدہ کر دیا ہو۔یہ بات سننے میں آ رہی ہے کہ سکیورٹی کے نقطہ نظر سے جب 45سو تماشائیوں کا سٹیڈیم میں داخلہ بند کرنے کی بات ہوئی تو نیوزی لینڈ ٹیم انتظامیہ خدشات کا شکار ہو گئی‘ایک بات یہ کہی جا ری ہے کہ کوئی سکیورٹی اہلکار نیوزی لینڈ ٹیم کے قریب کھڑے ہو کر سکیورٹی معاملات وائرلیس یا فون پر کسی کو بتا رہا تھا۔ہو سکتا ہے وجہ کوئی اور ہو لیکن معاملے کے پس پردہ حقائق کو سامنے لانا ضروری ہے۔انگلینڈ کرکٹ ٹیم جلد پاکستان کے دورے پر آ رہی ہے۔انہوں نے اگلے ایک آدھ دن میں دورے کا حتمی فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔یہ صورتحال صرف قومی فخر اور حب الوطنی کے بیانات سے بہتر نہیں ہو سکتی‘ٹھوس حکمت عملی اور فیصلے کئے بنا کرکٹ کے میدان آباد نہیں رکھے جا سکتے۔