پاکستان 18 سال بعد اپنی سرزمین پر نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی میزبانی کیلئے تیار تھا ،کیوی ٹیم کو غیر معمولی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی، سویلین اداروں ، پولیس ،رینجرز سمیت پاک فوج اور ایس ایس جی کمانڈوز بھی سکیورٹی کے لیے تعینات تھے۔ اس کے باوجود پہلا ون ڈے شروع ہونے سے کچھ دیر قبل نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے سکیورٹی خدشات کو جواز بناکر پاکستان کا دورہ اچانک ختم کرنے کا اعلان کردیا ،جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز ملتوی کر دی گئی۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کویقین دہانی کروائی کہ مہمان ٹیم کو کوئی تھریٹ نہیں ہے ہماری انٹیلی جنس ایجنسی دنیا کی بہترین ایجنسی ہے ۔ یہ سیریز پی سی بی کی انتظامی غفلت اور لاپرواہی کے باعث ’’ڈی آر ایس‘‘ ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں شمار نہیں کی جا رہی تھی لیکن ایک طویل عرصے بعد ہونے والی دوطرفہ سیریز کی پاکستان میں کرکٹ کی مکمل واپسی کے لیے اہمیت اپنی جگہ تھی۔ میچ سے چند لمحے قبل دورہ منسوخ ہونے سے پاکستان کو شدید دھچکا پہنچا کیونکہ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے بھی سکیورٹی ماہرین سے مشاورت کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی اور انٹرنیشنل کرکٹرز نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کررہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے کہا کہ گزشتہ چھ سال سے پاکستان کا دورہ کرتا رہا ہوں، میں نے پاکستان میں خود کو ہمیشہ محفوظ سمجھا۔سری لنکن ٹیم کے کپتان ڈی موتھ کرونا رتنے نے کہا کہ دو سال قبل پاکستان کے دورے کے دوران ان کو فول پروف اور ملکی سربراہان والی سکیورٹی دی گئی۔ پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنیوالے جنوبی افریقہ کے بلے بازرائلی روسو متعدد بار پاکستان آچکے ہیں۔انہوں نے پاکستان کو محفوط ترین ملک قرار دیتے ہوئے منسوخی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔معروف آسڑیلین کمنٹیٹر اور سابق کرکٹر مائیک ہیزمین دورہ نیوزی لینڈ کیلئے کمنٹری پینل کا حصہ تھے۔اپنے ویڈیو پیغام میں انکا کہنا تھا کہ دورہ منسوخ ہونے پر شدید مایوسی ہوئی۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر اور معروف کمنٹیٹر ڈینی مورسن نے اپنے جذبات ظاہر کرنے کیلئے رونے اور معافی مانگنے کی ایموجی بھی استعمال کی ہے۔ سری لنکن کمنٹیٹر روش ابھسینگے نے کہا کہ بہترین لوگوں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کو بہترین پایا۔سری لنکن کھلاڑی اینجلو پریرا نے اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے پاکستان میں گزارے دنوں کو محفوظ اور یادگار قرار دے دیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا تھاکہ پاکستان کرکٹ سے محبت کرنے والوں کا ملک ہے جنہوں نے میرا تین سالہ قیام کافی یادگار بنایا۔ پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے پر دنیا بھر سے کرکٹرز اور کمنٹیٹرز کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ جار ی ہے۔ دنیائے کرکٹ کے بے تاج بادشاہ کرس گیل نے ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان آنے کا علان کیا کہ میں پاکستان جارہاہوں، میرے ساتھ اور کون کون آرہا ہے؟ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ دنیا بھر سے آئے ہزاروں ٹورسٹ اور نیو زی لینڈ کے سفیر روزانہ اسلام آباد میں دن رات اکیلے گھومتے ہیں،انکوں خطرہ نہیں اور فول پروف سکیورٹی میں کرکٹ ٹیم کو خطرہ تھا۔ حال ہی میں افغانستان سے انخلا کیلئے نیٹو ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پاکستان کو ترجیح د ی جبکہ کابل میں غیر ملکی سفارتخانوں کے عملے نے بھی پاکستان کے راستے انخلا کومحفوظ سمجھا۔نیوز ی لینڈکرکٹ حکام سے سوال یہ ہے کہ آ پ سکیورٹی کے حوالے کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد یہاں پر آئے، 5 دن اسلام آباد میں گھومتے بھی رہے ہیں لیکن کسی چڑیا نے کوئی پر نہیں مارا۔ حال ہی میں مظفر آباد میں کامیاب ترین کشمیر پریمیئر لیگ کرواکے سی ای او چوہدری شہزاد اختر اور کے پی ایل انتظامیہ نے دنیا بھر کو مثبت پیغام پہنچایا کہ پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر میں کس قدر امن و امان، تحفظ واستحکام ہے۔ کھیلوں میں سیاست کی بھارتی روایت بہت پرانی ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانوں کی زندگیاں عذاب بنانیوالے بھارت کو آزاد کشمیر میں کشمیریوں کی رونقیںبرداشت نہ ہوئیں۔ کشمیر پریمیئر لیگ کو ناکام بنانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے کرتارہا۔بی سی سی آئی نے آئی سی سی سے کشمیر پریمیئر لیگ کو منظور نہ کرنے کی درخواست کی تھی جب آئی سی سی میں دال نہ گلی تو انٹرنیشنل پلئیرزکو ڈراتا دھمکاتا رہا،جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ کھلاڑی ہرشل گبزنے انکشاف کیا تھا کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے کے پی ایل میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی اور دھمکی دی کہ اگر کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت کی تو انہیں بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔انگلینڈ کے سابق اسپنر مونٹی پنیسرسمیت متعدد غیرملکی کھلاڑی بھارتی کرکٹ بورڈ کے دباؤ پر کے پی ایل 2021 سے دستبردار ہوگئے تھے۔موجودہ افغان صورتحال میں گوروں اور بھارتیوں کی چیخیں نکل رہی ہیں، افغانستان میں بد ترین شکست کا غصہ ہے۔پاکستان RAWاورCIAکے نشانے پر ہے۔ ایسے میں دشمنوں کو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیسے برداشت ہوسکتی ہے۔میچ سے محض ایک گھنٹہ پہلے اچانک دورے کی منسوخی نے بہت سارت شکوک وشبہات کو جنم دیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خبر رساں ادارے ہیرلڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ’ نیوزی لینڈ کی حکومت کو پاکستان میں کرکٹ ٹیم کے خلاف تھریٹ کی اطلاع ’’فائیو آئیز‘‘ کی جانب سے دی گئی تھی‘۔’’ فائیوآئیز ‘‘ نیوزی لینڈ ، آسٹریلیا،کینیڈا ،امریکا اور برطانیہ پر مشتمل انٹیلی جنس شیئرنگ اتحاد ہے۔ راولپنڈی اور لاہور پولیس کی طرف سے جاری کی گئی ٹھریٹ الرٹ کی کاپیاںسوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔مبینہ طور پر یہی ٹھریٹ الرٹ کاپی ’’فائیوآئیز‘‘کے ہتھے چڑھی ہے ۔’’فائیوآئیز‘‘کے اہم رکن انگلینڈ اور امریکہ افغانستان میں ناکامی کی بعد پاکستان کے خلاف انڈیا کے ساتھ ایک ہی پیج پر ہیں۔ہماری پولیس کا قدیم اور روایتی طریقہ طریقہ کار ہے کہ ہر اہم ایونٹ کا تھریٹ الرٹ نکال دو۔یہ پریکٹس تسلسل سے جاری ہے کہ تھریٹ الرٹ نکال دو اگر خدانخواستہ کوئی سانحہ ہوجائے تو یہ رہا ’’تھریٹ الرٹ‘‘۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کام چوری کی عادت سے مجبور پولیس کا قبلہ درست کیا جائے جواپنی ہر ناکامی کا ملبہ ’’ٹھریٹ الرٹ‘‘ پر ڈال کر جان بخشی کروالیتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کو اس ایشو پر سیریس نوٹس لینا چاہئے کہ بلاوجہ ’’تھریٹ الرٹ‘‘ کس کی ایماء پر نکالا گیا۔ معمولی کام چوری نے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے سفر کو کتنے سال پیچھے پھینک دیا۔