لاریب کتاب میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : کون شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرضِ حسنہ دے،تاکہ اللہ تعالیٰ اسے کئی گنا بڑھاکر واپس کرے، مال کا گھٹانا اور بڑھانا سب اللہ ہی کے اختیار میں ہے ،اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کرجانا ہے۔(البقرۃ542) رمضان کے بابرکت مہینے میں ویسے بھی ثواب کو بڑھا دیا جاتا ہے۔نیکیوں کا موسم بہار ۔لوٹ میلہ جاری۔ہر کلمہ گو سبقت لے جانے میں مگن۔ روئے زمین پر بڑی بڑی اسلامی این جی اوز کام کر رہی ہیں۔ہر کسی کا کام لائق تحسین ۔دکھی انسانیت کی خدمت کے بڑے بڑے منصوبے دیکھے مگر محمد ی آئی کیئر سنٹر شاد باغ کا کام دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔حکومتی سرپرستی کے بغیر محض ،زکوۃ ،صدقات اور فطرانے کی مدد سے ایسا شاندار منصوبہ ،جس کی تعریف کے لیے الفاظ کم ہیں۔ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے ماہانہ اخراجات ،جو محض توکل علی اللہ پورے ہو رہے ہیں ۔70سے80افراد پر مشتمل سٹاف ہمہ وقت انسانیت کی خدمت میں کوشاں ۔مریضوں سے صرف 30روپے کی پرچی لی جاتی ہے ۔ منتخب،صاحب بصیرت اور باذوق لوگ، شائستہ ماحول میںجس کی ہمیشہ آرزو رہتی ہے۔ ہمت ٹرسٹ کے بانی بزرگ محمد شفیق جنجوعہ اور ان کے تابع فرمان بیٹوں کے چہروں پرجو بشاشت اور اطمینان ہے وہ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا ۔شاد باغ لاہور سے کام کی ابتدا کی اور پورے ملک میں دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل۔اس وقت ’’ہمت ٹرسٹ‘‘ کی شکل میں اعلیٰ پائے کے تعلیمی اداروں سمیت فلاح انسانیت کے بے لوث ادارے کسی سرکاری‘ بیرونی‘ نجی فنڈنگ کے بغیر خوش اسلوبی سے چلا ئے جا رہے ہیں۔ مجھے کامل یقین ہے کہ سرکاری طاقت و اختیار اور بے پناہ وسائل استعمال کرکے بھی ایسا کارنامہ سرانجام دیا جا سکتا نہ ہی عوام کا اندھا اعتماد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے پر فضا سیاحتی مقام بالا کوٹ کے نزدیک ایک سرسبز وادی چھتر پلین میں ہمت ٹرسٹ کی جانب سے "العلم ایجوکیشن کمپلیکس"میں طلباو طالبات کے لیے جداگانہ کیمپس اور اساتذہ کی تربیت کے لیے "ٹیچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ" پر علیحدہ علیحدہ تین بلاک تعمیر ہو چکے ہیں۔بس کسی مخیر آدمی کی مدد سے اب وہاں بھی تعلیمی کام شروع ہوسکے گا۔ "العلم ایجوکیشن کمپلیکس" علاقے کا واحد تعلیمی منصوبہ ہے، جسے مقامی آبادی کے تعاون سے مزید آگے بڑھایا جارہا ۔ بنیادی شہری سہولیات سے محروم پس ماندہ علاقوں میں موجود سرکاری تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات میں صحت و صفائی کا شعور اجاگر کرنے کے لیے "سٹوڈنٹ ہیلتھ کیئر پروگرام"ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔ ہمت مرداں مددِ خدا۔بس کسی آدمی کو آگے بڑھنا ہوتا ہے۔اس کے اخلاص ،نیت ،ہمت اور جذبے کو دیکھ کر لوگ دست وبازوں بنتے رہتے ہیں ۔ ہمت ٹرسٹ کی جانب سے شمشتو میں العلم گرلز ہائی سکول سے ملحق عمارت میں نوجوان بچیوں اور خواتین کو عملی تربیت دینے کے لیے ایک دستکاری سنٹر قائم کیا گیا ہے۔جہاں علاقے کی خواتین کو علم و ہنر سے آراستہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ بہتر طور پر اپنے بچوں کی تربیت اور کنبے کی کفالت کا حق ادا کر سکیں۔ناخواندہ نوجوان لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کو روایتی طریقہ تعلیم کی بجائے عام فہم، سادہ ، انتہائی جدید اور سائنٹیفک انداز میں ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے۔ناخواندہ نوجوان لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کومعاشرے کا کارآمد فرد بنانے کے لیے انہیں مختصر دورانیے کے مختلف کورسز میں سلائی، کڑھائی، کٹائی اور بنائی کے علاوہ دیگر ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ بالا کوٹ جانا مشکل ہوتوذرا شادباغ کے محمدی آئی کیئر سنٹر کا خود مشاہدہ کرکے دیکھئے۔ یہ جگہ بے وسیلہ‘ مستحق اور سفید پوش لوگوں کیلئے کتنی راحت کا باعث بنی ہوئی ہے۔ آنکھوں کے معائنے سے مرض کی تشخیص تک لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے نہ منتظمین کی جبینوں پر کوئی شکن پڑتی ہے نہ ڈاکٹروں اور دوسرے سٹاف پر اکتاہٹ یا بے زاری کا کوئی شائبہ نظر آتا ہے۔ بینائی ٹیسٹ کرنے اور مرض کی تہہ تک پہنچنے کا سارا پراسس جدید ترین مشینری اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے طے کیا جاتا ہے۔ دوسری تنظیم ہیلپنگ ہینڈ ہے۔جو یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے ۔رسولِ اکرمﷺکا ارشادِ گرامی ہے: مسلمانوں کا بہترین گھر وہ ہے، جس میں کوئی یتیم زیرِ کفالت ہو،جس کے ساتھ اچّھا سلوک کیا جاتا ہو، اور مسلمانوں کا بدترین گھرانہ وہ ہے، جس میں کوئی یتیم زیرِ کفالت ہو، مگر اس کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہو۔ او آئی سی نے دسمبر2013ء میں تمام اسلامی ممالک میں 15 رمضان کو یتیم بچوں کا دن منانے کا فیصلہ کیا تھا۔دنیا میں اس وقت ہر 30 سیکنڈز میں دو بچے یتیم ہورہے ہیں۔یونیسف کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں اِس وقت 15 کروڑ30 لاکھ بچے یتیم۔اِن بچوں میں 6کروڑ یتیم بچے صرف ایشیا میں موجود ہیں۔ اِن بچوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے۔ اگریہ انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائیں، تو پوری دنیا کے گرد حصار بن سکتا ہے۔ پاکستان میں42 لاکھ بچے یتیم ہیں۔ان میں بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہے،جنہیں تعلیم وتربیت،صحت اور خوراک کی مناسب سہولیات میسر نہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ، امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ایک عالمی فلاحی تنظیم ہے۔ کچھ عرصہ قبل اس کے منصوبے دیکھنے کا موقع ملا، جس کے بعد راحت اورسکون ملا۔ہیلپنگ ہینڈ طویل عرصے سے مختلف پروگرامز کے ساتھ کام کر رہی۔ ان میں یتیم بچوں کی کفالت سر فہرست۔55 اضلاع میں10ہزار یتیم بچوں کی کفالت جاری۔ یتیم بچوں کی تعلیمی معاونت ، سالانہ طبی معائنہ، فوڈ اینڈ رنیوٹریشن اور ذہنی و جسمانی بہتری کے لیے ہم نصابی سرگرمیاں شامل ہیں۔ والدین کا سایہ یقینا ہر بچے کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ کوئی بھی بچہ زندگی کے نشیب و فراز میں والدین کے سہارے کے بغیر اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتا،اٹھارہ سال کی عمر تک ہر بچے کو تعلیم،صحت اور خوراک سمیت تمام سماجی اور ذہنی ضروریات پوری کرنے کے لئے والدین کی ضرورت ہوتی ہے۔ عابد بخاری اس ادارے کے پی آر او ہیں،جو منصوبوں کاتعارف کروانے کا فن خوب جانتے ہیں ۔جب انھوںنے اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تو ساری سفری تھکاوٹ جاتی رہی ۔حکومتوں کا کام تو صرف سیاست اور مخالفین پر تنقید ہے ۔لہذا اس روشنی کو قائم رکھنے کے لیے مخیر حضرات کو ان اداروں کی مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔کیونکہ ان افراد کا انسانیت کی خدمت اور فلاح و بہبود کا جذبہ لائق تحسین ہے۔