لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے 2006میں ن لیگ اور پی پی کے چارٹر آف ڈیموکریسی کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے ، مگر یہ ایک ڈویلپمنٹ تھی، اب بلاول بھٹو کی پوزیشن بھی اچھی نہیں، سندھ میں 42 افسروں، 12 ارکان صوبائی اسمبلی کیخلاف انکوائری چل رہی ہے ، اس سے سندھ حکومت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے ، مرکز کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو سندھ حکومت میں بھی خرابی کی کوشش ہو سکتی ہے ، آج بلاول اور مریم نواز کے درمیان نئے سیاسی بیانیے پر گفتگو ہوتی ہے تو یہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں، نئی چیز نہ دی گئی تو لوگ توجہ نہیں کرینگے ۔ سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے بلاول اور مریم کی جو ملاقات ہورہی ہے یہ ابو بچائو مہم پارٹ ٹو ہے ، سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا مریم نواز اور بلاول بھٹو میں اعتماد سازی کا کوئی نکتہ نہیں ہے ، یہ صرف ایک دوسرے کو ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کررہے ہیں ، اب صرف ابو ہی نہیں آنٹی اور کزن بھی نیب حراست میں ہیں، بلاول چاہتے ہیں ن لیگ کا سیاسی وزن مریم نواز کا کندھا استعمال کرکے اپنے کھاتے میں ڈالیں، مریم نواز اپنے چکر میں ہیں کہ پیپلز پارٹی کو استعمال کرکے آگے بڑھا جائے ۔بلاول بھٹو نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ان کا حکومت گرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے کہا ہمارا ڈویلپمنٹ کا پروگرام اس سال 350ارب کا ہے ، پچھلے سال 238ارب کا تھا، شہبازشریف کے دور میں 650ارب تھا تو خرچ صرف 400ارب ہوا تھا ، ہم بھی محصولات کا ٹارگٹ اچیو کرلیتے ہیں تو ہمارا بھی پروگرام 500کے قریب چلا جائے گا، اس بار کابینہ نے منظوری دی جنوبی پنجاب کا بجٹ کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوسکے گا۔