وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب میں 200بیڈز پر مشتمل 5نئے ہسپتال بنانے کی منظوری دی ہے۔ ہماری جمہوری اور غیر جمہوری حکومتیں صحت کے شعبے کو مسلسل نظر انداز کرتی رہی ہیں۔ یورپ میں ایک ہزارافرادکے لئے 63بیڈز کا معیار مقرر کیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں 2012ء کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تناسب 0.60تھا۔ پاکستانیوں کیساتھ اس سے بڑھ کرزیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ 1960ء میں بھی ایک ہزار مریضوں کو 0.60بیڈز میسر تھے اور 60سال بعد بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو اس حوالے سے بہترین اس لئے قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے صوبے میں نہ صرف پہلے سے موجود ہسپتالوں میں بیڈز کی تعدادمیں اضافہ کیا بلکہ صوبہ بھر میں متعدد نئے ہسپتال بھی بنائے۔ یہ پرویز الٰہی کی کاوشوں کا ہی ثمر تھا کہ 2005ء میں پنجاب میں ایک ہزار افراد کو 1.20بیڈز میسر تھے ۔ صوبے پر 35سال تک حکمرانی کرنے والے خاندان کی مجرمانہ غفلت سے محض 10برس میں ایک بار پھر یہ شرح0.60کی سطح پر آ گئی۔ اب وزیر اعلیٰ پنجاب نے 5نئے ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔ امید کی جا سکتی کہ نئے ہسپتال ان علاقوں میں بنائے جائیں گے جہاں ان کی زیادہ ضرورت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت صوبے بھر میں فلٹر کلینک بنا کر بڑے ہسپتالوں میں رش کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کرے تاکہ عوام کو سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔