آج نئے پاکستان کے سپیکر‘ ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گا۔ کل پرانے پاکستان کا دن یعنی 14اگست ہے۔ اس کے ٹھیک تین دن بعد نئے پاکستان کا ’’رسمی‘‘افتتاح ہو جائے گا۔ غیر رسمی افتتاح تو نئے پاکستان کے بانی خان صاحب قوم سے اپنے خطاب میں کر چکے۔ اگرچہ اس خطاب سے ایک بدشگونی کی راہ ہموار ہوئی لیکن اوپر والے کا کرم ہے کہ بدشگونی ہوتے ہوتے رہ گئی ورنہ نئے پاکستان کے آفتاب کو چاند گرہن لگ جانا تھا۔ ہوا یہ کہ وفور جذبات میں بانی خان نے فرما دیا‘ اپوزیشن جتنے حلقے کھلوانا چاہتی ہے‘ کھلوا لے میں تیار ہوں چنانچہ بعض حلقے کھل گئے جن میں وہ حلقہ بھی شامل تھا جس میں بانی خان کا مقابلہ پرانے پاکستان کے سابق وزیر ریلوے سے تھا۔ گنتی کے پانچ پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ گنتی ہوئی تو نتیجہ نہایت نازک اور نامطلوب نکلا‘ ساڑھے چھ سو ووٹوں کی مارجن والی فتح سکڑ کر بقدر ساڑھے چار سو کی رہ گئی۔ مزید پندرہ سولہ پولنگ سٹیشنوں کی گنتی ہو جاتی تو گہن لگنا یقینی تھا اور ابھی تو پتہ نہیں‘ سو کہ ڈیڑھ سو پولنگ سٹیشن باقی تھے۔ قدرت کا کرم ہوا کہ بانی خان کو ہوش آ گیا فوراًٰ عرضی ڈال کر گنتی رکوا دی۔ ساتھ ہی باقی حلقوں میں بھی رک گئی یوں نئے پاکستان کی لاج رہ گئی۔ لاگا چنری میں داغ والی فضا نہ بن سکی۔ ٭٭٭٭٭ نئے پاکستان کا سب کچھ نیا ہو گا۔ یہاں تک کہ تاریخ بھی نئی ‘نئے پاکستان کے بابائے قوم کا ذکر تو ہو چکا۔ مصور نیا پاکستان کون ہو گا۔ یہ بات چند ہی لوگ جانتے ہیں۔ شاید بزرگ مہربان پاشا حضور بتا سکیں۔ نیا نظریہ پاکستان بھی ہو گا۔ نیا مطالعہ پاکستان بھی۔ نیا مینار پاکستان کہاں بنے گا‘ بنی گالہ میں کہ چک لالہ میں‘ زمان پارک میں کہ پختونخواہ پارک میں۔جہاں تک نئے نظریہ پاکستان کی بات ہے ‘کہا جاتا ہے کہ وہ لگ بھگ پچاس سال پہلے ہی لکھا جا چکا تھا‘ ترمیمات و اضافہ جات کا سفر جاری رہا اور اب وہ ہر طرح سے مکمل ہے۔ نئے پاکستان میں کچھ بھاری پن ہے۔ اختصاراً شاید اسے پاکستان(ن) کہا جائے گا۔ کیا خیال ہے؟ اسی طرح سے مینار پاکستان(ن) مطالعہ پاکستان (ن) بابائے قوم (ن) وغیرہ۔ ٭٭٭٭٭ نیا پاکستان ایک روحانی مملکت ہو گی۔ بہت سے کام کشف اور الہام کے زور پر کئے جائیں گے۔ پرانے پاکستان کے آخری انتخابات یعنی 2018ء والے ابتدائی تجربہ تھے۔ اس میں تجربہ کیا گیا کہ کیا پولنگ ایجنٹوں اور ووٹ گنتی کی فہرستوں یعنی فارم 45کے بغیر بھی کامیاب الیکشن ہو سکتے ہیں یا نہیں؟اس فہرست میں اخبار نویس اور کیمرے والے بھی شامل تھے یعنی ان کا بھی کچھ عمل دخل نہیں تھا۔ تجربہ کامیاب رہا۔ انتخابات ان تینوں عناصر کے بغیر ہوئے اور نہایت مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ اوپر والے کا کرم رہا تو اگلا الیکشن ووٹروں کے بغیر ہو گا۔ چیف الیکشن کمشنر اپنے کشف کے زور پر ہی رزلٹ جاری کردیں گے کہ کس حلقے کے کتنے لوگ کس پارٹی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ اگلے الیکشن میں امید ہے کہ کامیاب تجربہ کار جناب سردار رضا خاں‘ ہی مدارالمہام ہوں گے۔ خدا نہ کرے‘ خرابی صحت کی وجہ سے وہ دستیاب نہ ہوئے تو اور کئی سردار رضا مل جائیں گے۔ راضی برضا ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭ میڈیا اگرچہ بہت بڑی حد تک صاف شفاف کیا جا چکا ہے لیکن کچھ بدباطن اپنا خبث باطن ظاہر کئے بغیر نہیں رہتے۔ ایسے ہی کچھ لوگ یہ بے اصل ڈراوا دے رہے ہیں کہ خاں صاحب کے لیے حکومت آسان نہیں ہو گی۔ انہیں بہت مضبوط اپوزیشن کا سامنا ہو گا۔ ارے بھئی کیسی مضبوط اپوزیشن کہاں کی مضبوط اپوزیشن ‘ کل ملا کر اپوزیشن کے پندرہ سولہ ارکان ہوں گے۔ ساڑھے تین سو کے بھاڑ میں پندرہ چنے؟ مسلم لیگ ن جو نئے پاکستان میں مسلم لیگ ش ہو چکی ہے اصولی بنیادوں پر فدویانہ اپوزیشن کرے گی۔ فدوی اعظم جناب شین شریف تمام متعلقہ و مجاز حلقوں کو اپنی فدویت کا یقین دلا چکے ہیں‘ جواب میں عرض معاوضہ وغیرہ بھی طے ہو گیا ہے۔ رہی پیپلز پارٹی تو کیا عجب‘ آنے والے ہفتوں میں وہ برسر اقتدار مخلوط اتحاد کا اہم حصہ ہو جس کے بعد متحدہ‘قاف اور بی این پی کے ساتھ ہونے والے لاڈ پیار کی کیفیت بھی بدل جائے گی۔ ع مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ ٭٭٭٭٭ یہ کیسے ہو گا۔ دیکھیے ‘ کسی کو دو میں سے انتخاب کرنے کا کہا جائے اور دو میں سے ایک گرم توا ہو‘ دوسرا پھولوں کا تختہ تو وہ کس کا انتخاب کرے گا؟ نہ پوچھنے کی ضرورت ہے نہ بتانے کی۔ پیپلز پارٹی کا کوٹہ الااصلی نقلی مقدمات کو برف خانے میں بدستور منجمد رکھنے کا وعدہ۔ سمجھداری کا تقاضا واضح ہے اور زرداری صاحب کی سمجھداری ماشاء اللہ سب پر بھاری ہے۔ چنانچہ نئے پاکستان کے راوی کے پاس لکھنے کو فی الحال وافر مقدار میں چین دستیاب ہے۔ اللہ اللہ ہے اور خیر سلا ہے۔ ٭٭٭٭٭ کچھ دور کے دانشور کارکردگی کے حوالے سے ڈراتے ہیں۔ کہتے ہیں عوام کی توقعات پوری نہ ہوئیں تو بڑی مشکل ہو جائے گی۔ کیسی کارکردگی کہاں کی مشکل؟ کارکردگی کے بل پر الیکشن نہیں جیتے جاتے‘ یہ کام شفافیت کا کارخانہ کرتا ہے اور ماشاء اللہ وہ ابھی برانڈ نیو کارخانہ ہے۔ اگلے الیکشن میں بڑھ کے کام آئے گا اور کارکردگی کا کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہر کام کے لیے ایک کلک‘پختونخواہ میں ایک کلک کیا‘ سوا ڈیڑھ دو ارب درخت لگ گئے۔ پنجاب چار گنا بڑا صوبہ ہے یہاں چار بار کلک کر دیں گے‘ چھ ارب درخت لگ جائیں گے۔ ایک بار اور کلک کیا‘ سو یونیورسٹیاں قائم‘ دوسری بار کلک کیا‘ سو ہسپتال قائم۔ درخت کاری سے یاد آیا‘ ایک بزرگ خضرصورت فرما رہے تھے کہ اپوزیشن ایسی ناہنجار ہے کہ پختونخوا میں ڈیڑھ ارب درخت کاری مانتی ہی نہیں حالانکہ یہ درخت لگے۔ بھئی‘ اس میں قصور اپوزیشن کا نہیں‘ خان صاحب کی یادداشت کا ہے۔ انہوں نے درخت تو لگائے لیکن پھر بھول گئے کہ کہاں لگائے اسی لیے ماجرا یہ ہوا کہ ع کوئی پوچھے کہ ’’کہاں ہیں‘‘ تو دکھائے نہ بنے ایک مسافر کا گزر صحرا میں سے ہوا‘ دیکھا ایک پریشان حال آدمی کسی کھوج میں سرگرداں ہے۔ کبھی اوپر دیکھتا ہے کبھی جھک کر ریت ٹٹولتا ہے۔ آواز دی ‘ ارے بھئی کون ہو‘ یوں حیران اور پریشان کیوں ہو‘ کیا کھو گیا ہے‘ کیا کھوجتے ہو۔وہ بولا کیا بتائوں‘ کچھ دن پہلے یہیں کہیں خزانہ گاڑا تھا‘ اب مل نہیں رہا۔ مسافر نے پوچھا‘ یہاں کوئی نشانی وغیرہ تو رکھی ہو گی۔ بولا ‘ ہاں جب خزانہ دبایا تھا تو عین سر کے اوپر سفید بادل کا ایک ٹکڑا منڈلا رہا تھا۔ عین اسی کے نیچے زمین پر گاڑا تھا۔ اب دیکھتا ہوں تو وہ لکّہ ابرہی غائب ہے۔ یہ مشکل آن پڑی ہے۔ اب کے جو خان صاحب پنجاب میں شجر کاری کریں تو نشانی دیکھ بھال کر رکھیں تاکہ بتانے دکھانے میں آسان ہو اور خضر صورت قصیدہ خوانوں کو بھی الجھن نہ ہو۔ ٭٭٭٭٭ پہلے یہ بتایا گیا تھا کہ نئے پاکستان کے پہلے سو دن‘ جو 18اگست سے شروع ہونے والے ہیں بہت اچھے ہوں گے۔ ان میں ڈھیروں ریلیف ملے گا۔ پچاس لاکھ نئے مکان بنیں گے۔ ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی۔ دو سو ارب ڈالر بھی ان سو دنوں کے پہلے دنوں میں باہر سے لائے جائیں گے۔ اب ترمیم شدہ اطلاع یہ آئی ہے کہ پہلے 160دن بڑے کٹھن ہوں گے‘ عوام کو یہ 160دن کڑوے گھونٹ پی کر گزارنا ہوں گے۔ ٹیکس بڑھیں گے(بارہ لاکھ حد والی چھوٹ ختم کر دی جائے گی) دو سو ارب ڈالر لانے کے بجائے قرضوں کے ڈھیر کو دو ہاتھ مزید اونچا کیا جائے گا یعنی آئی ایم ایف سے رقم لی جائے گی۔ جب یہ ایک سو ساٹھ قربانی کے پورے ہو جائیں گے‘ وعدہ کئے گئے سو دن کا آغاز اس کے بعد ہو گا۔ یعنی تبدیلی آئے گی پر ایک سو ساٹھ دنوں کے پش اپس کے بعد۔ یہاں سبحان اللہ کہنا ہے کہ ماشاء اللہ‘ آپ خود فیصلہ کریں۔