نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے شروعات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا ہے اور نئے چیف الیکشن کمشنر کیلئے اپنی طرف سے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کئے ہیں کہ ان کی رائے میں یہ شخصیات اس منصب کی اہل ہیں جبکہ دوسری طرف وزیراعظم نے بھی ممبران الیکشن کمشن کے لئے نام تجویز کر دیئے ہیں۔ یہ بہت خوش آئند امر ہے کہ ملک میں ایک اور جمہوری عمل پر مشاورت شروع ہوگئی ہے۔ اگرچہ اس کا آغاز قدرے تاخیر سے ہوا ہے کیونکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہونے میں پانچ دن باقی رہ گئے ہیں، اس طرح 6 دسمبر تک نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر نہ ہونے کی صورت میں 7 دسمبر کو الیکشن کمشن غیرفعال ہو جائے گا۔ لہٰذا آئندہ دو تین روز میں حتمی مشاورت کے بعد نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ہو جانا چاہئے تاکہ ملک میں کسی نئے آئینی بحران کا خدشہ نہ رہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ وہ اس اہم ترین عہدے پر کسی غیر متنازعہ شخصیت کا تقرر کریں تاکہ انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے بعدطرفین ایک دوسرے پر الزام تراشی نہ کر سکیں۔ موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ دونوں طرف کے نمائندے ایک دوسرے کی طرف سے تجویز کئے گئے ناموں پر اعتراضات کا مل بیٹھ کر جائزہ لیں اور جس نام پر دونوں کی طرف سے کم سے کم اعتراض سامنے آئے اس نام کا حتمی اعلان کر دیا جائے تاکہ جاری جمہوری عمل کو بغیر کسی خلا کے پُر کیا جا سکے۔