لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کاررئوف کلاسرا نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی پوری تقریر کوپڑھا ، لگتاہے یہ کسی ادبی اور آئیڈلسٹ شخص نے لکھی ہے ۔پروگرام مقابل میں میزبان مدیحہ مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے پاس گیارہ ماہ کاوقت ہے اس کے بعد وہ ریٹائر ہوجائیں گے لیکن ا ن کے سامنے چیلنجز بہت بڑے اورزیادہ ہیں۔ انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں زیادہ پاورز ڈسٹرکٹ عدلیہ کو منتقل کرنے کی بات کی ہے ۔ وہ چاہتے ہیں بہت بڑا کیس سپریم کورٹ کے پاس آئے باقی تمام مقدمات کو ہائیکورٹ کی سطح پر ہی نمٹایاجائے ۔ انہوں نے صدر مملکت کو تجویز دی ہے کہ وہ ایک اجلاس بلائیں جس میں عدلیہ، فوج ، خفیہ ایجنسیوں اورسیاسی پارٹیوں کے رہنما شریک ہوں اوراس میں یہ طے کیا جائے کہ ہر ادارہ اپنی ڈومین میں رہ کرکام کرے ۔ ا نہوں نے تمام ادارو ں کے درمیان نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت پر زور دیاہے ۔ وہ سپریم کورٹ کو ری ڈیزائن کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔تجزیہ کار عامرمتین نے کہا بڑے عرصے بعد ایک ایسا شخص چیف جسٹس بننے جارہا ہے جو بہت زیادہ مدلل ہیں۔ افتخارچودھری کے بعد ثاقب نثار پہلے جج تھے جنہوں نے جوڈیشل ایکٹوزم کیا ۔انہوں نے عوام کے مسائل پر ہاتھ ڈلا اور عوام کو ریلیف دلوایا۔جو اقدامات انہیں نے کیے وہ حکومت کو کرنے چاہئے تھے ۔یہ ریاست کی ناکامی تھی۔جسٹس ثاقب نثار کی سب سے بڑی ناکامی عدالتی اصلاحات تھیں جو انہوں نے نہیں کیں۔ اب ہمیں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے امید ہے کہ وہ کریں گے ۔ ا گر وہ عدالتی نظام کو ایک ٹریک پربھی ڈال دیں تو بڑی کامیابی ہوگی۔ پروگرام میں پاکستانی فلم گم کے ڈائریکٹر عمار لاثانی نے کہا کہ ہم نے یہ فلم گزشتہ سال شروع کی اس فلم نے سات عالمی ایوارڈ جیتے ہیں،15 سے زائد نامزدگیوں میں عالمی سطح پر اس فلم کا نام تھا جو بڑی کامیابی ہے ۔میں نے اور کنزہ ضیا نے اس فلم کوبنایا ہے ہمارا بچپن سے ہی یہ خیال تھاکہ ہم ڈائریکٹر ہی بنیں گے ۔ہماری فلم گیارہ جنوری سے پورے پاکستان میں ریلیز ہوئی ہے جس کا اچھا ریسپانس رہا ہے ۔