بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے گوادر دھرنے والوں کے مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ میں مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کی رہنما مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں مقامی افراد ’گوادر کو حق دو ‘کا نعرہ لے کر کم و بیش ایک ماہ سے دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ دھرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے ساحلوں پر مچھلی پکڑنے کا پہلا حق بلوچستان کے ماہی گیروں کا ہے اور الزام لگایا جا رہا ہے کہ بلوچستان حکومت کی سرپرستی میں سندھ سے آنے والی لانچز سے رشوت لے کر کے ساحل پر ماہی گیری کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ مقامی ماہی گیروں کے لیے بلاوجہ مسائل کھڑے کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مظاہرین پاک ایران سرحد پر بے جا تجارتی پابندیوں میں آسانی پیدا کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ بظاہر مظاہرین کے مطالبات درست محسوس ہوتے ہیں اور پھر وزیر اعلیٰ بلوچستان بھی مطالبات کے درست ہونے کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اگر یہ درست ہے تو پھر بلوچستان حکومت کی طرف سے ایک ماہ تک مطالبات پر غورنہ کرنا باعث حیرت ہے۔ وزیر اعلیٰ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت سے بھی مدد طلب کر سکتے ہیں۔ بہتر ہو گا وزیر اعلیٰ بلوچستان دھرنے کی قیادت کو کوئٹہ میںمدعوکرنے کے بجائے خود گوادر جائیں اور مظاہرین کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرنے کے ساتھ ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تا کہ جائز شکایت کا ازالہ اور صوبے کے عوام کا احساس محرومی کم ہو سکے۔