لاہور( این این آئی) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان میں پانی کی دستیابی پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں، کیونکہ پانی کی دستیابی کا ماحولیاتی تبدیلی سے گہرا تعلق ہے ، ماحولیاتی تبدیلوں کے منفی اثرات کو دور کرنے اور ملک میں واٹر سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے قومی سطح پر کثیر جہتی حکمت ِ عملی تشکیل دینے کی ضرور ت ہے ۔پانی کے عالمی دِن کے موقع پر اپنے پیغامچیئرمین واپڈا نے کہا کہ پاکستان میں 1951ء میں پانی کی فی کس دستیابی 5 ہزار 650مکعب میٹر سالانہ تھی ، جو کم ہو کر اب 908 مکعب میٹر سالانہ کی تشویشناک سطح تک آچکی ہے اور پاکستان پانی کی قلت کے شکار ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے ۔ پاکستان اپنے دریائوں میں آنے والے سالانہ پانی کا صرف 10 فیصد ذخیرہ کر سکتا ہے جبکہ دنیا میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط صلاحیت 40 فیصد ہے ۔ اِس بات کی بجائے کہ ہم اپنی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ، بد قسمتی سے ہمارے ڈ یموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ایک چوتھائی کم ہو چکی ہے ۔ 1976 ء میں ہماری پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 16 اعشاریہ 26ملین ایکڑ فٹ تھی ، جو کم ہو کر اب 13 اعشاریہ 68ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے ،پانی کی یہ مقدار ہمارے ملک کی صرف 30 دِن کی ضروریات پوری کر سکتی ہے ۔ اِس کے مقابلے میں بھارت اپنے ذخیرہ کئے گئے پانی سے 170 دِن کی ضروریات ، مصر 700 دِن اور امریکہ 900 دِن کی ضروریات پوری کر سکتا ہے ۔ہمیں پانی کی کیری اوورصلاحیت کو 30 دِن سے بڑھا کر 120دِن پر لانا پڑے گا۔چیئرمین واپڈا نے کہا کہ پانی کے شعبہ میں بہتر مینجمنٹ ، زندگی کے تمام شعبوں میں مئوثر استعمال کے ذریعے پانی کی بچت اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ملک میں واٹر سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے اشد ضروری ہیں ۔ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے واپڈا نے ایک مربوط پروگرام تشکیل دیا ہے ، جس کے مطابق قلیل ، وسط اورطویل مدتی پلان کے تحت منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے ہر سطح پر بروقت فیصلہ سازی اور درکار فنڈز کی دستیابی ضروری ہیں ۔