موسم سرما کے آغاز پر لاہور میں سموگ کے خدشے کے پیش نظر واسا حکام نے قبل از وقت انقلابی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلہ ہوا ہے کہ ہفتے کے دن سرکاری افسران گاڑی کی بجائے سائیکل پر دفتر آیا کریں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی نے عوام کی زندگی کو بے حد متاثر کیا ہے۔اس سلسلے میں حکومت نے کافی اقدامات بھی کئے ہیں‘ بھٹہ خشت کو ان دنوں میں بند کر دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں اور ملوں کو بھی ماحول دوست ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کسانوں کو مونجی کی پرالی اور فصلوں کی دیگر باقیات جلانے سے روکا جاتا ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو جرمانے کیے جاتے ہیں۔ ہمارے ہمسائے ملک بھارت نے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے، ایسا سپرے ایجاد کیا ہے جسے پرالی پر کرنے سے پرالی چند دنوں میں خود ہی تحلیل ہو کر کھاد کا اثر چھوڑتی ہے، ہمیں بھی ایسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا چاہیے، ہم نے ایٹم بم بنا لیا لیکن آج تک الیکٹرانک گاڑیاں نہ بنا سکے۔ جو باعث افسوس ہے۔ ہمیں اس جانب بھی رجوع کرنا چاہیے۔ لاہور واسا نے افسران کو گاڑی کی بجائے ہفتے کے دن سائیکل پر دفتر آنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے نہ صرف ان کی صحت بہتر ہو گی بلکہ راستے میں آتے ہوئے وہ عوامی مسائل سے بھی آگاہ ہو سکیں گے۔ سول سیکرٹریٹ اور وزیر اعلیٰ ہائوس کے ملازمین اور افسران کو بھی ہفتے میں ایک دن سائیکل پر آفس آنا چاہیے اس کے ماحول پر دوررس اثرات مرتب ہونگے۔