مکرمی ! ُپاکستان کے سرحدی صوبے خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالخلافہ پشاور میں 30 جنوری2023 کو پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش بم دھماکے نتیجے میں سیکیورٹی ادارواں کے اہلکاروں سمیت ظہر کی نماز کے دوران 102 نمازی شہید اور 60 افراد شدید زخمی ہونے کی خبر پر پورے ملک میں خوف و ہراس کے ساتھ ساتھ عوام میں سوگ پایا جاتا ہے۔ مسجد میں بم دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ انسپکٹرجنرل کے پی کے پولیس معظم جاہ انصاری نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے بتایا کہ دہشتگرد مسجدمیں پہلے سے موجود ہو سکتاہے۔ کوئی مسلمان مسجد کے نمازیوں پر حملہ نہیں کرسکتا۔ پاکستان کا شہر پشاور حالت جنگ میں ہے۔ ریاست کے تمام شراکت دار حلقے جن میں عدلیہ، فوج، پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کو ایک میز پر اکھٹے ہوکرڈئیلاگ کے بعدملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے فوری سدباب کے لیے جامع حکمت عملی وضع کریں۔ علاوہ ازیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ تاکہ ہماری آئندہ نسلیں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے قیامت خیز واقعات سے محفوظ رہ سکیں۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں ۔ ( قاضی محمد شعیب)