کراچی (نیٹ نیوز) میئر کراچی وسیم اختر اپنی الوداعی پریس کانفرنس میں پھٹ پڑے ، کے ایم سی میں پریس کانفرنس کے دوران میئر کراچی وسیم اختر نے طیش میں آکر خطوط کی کاپیاں اچھال دیں،وسیم اختر نے کہا میرے کسی خط کا جواب صدر ،وزیراعظم، چیف سیکرٹری اور وزیر بلدیات نے نہیں دیا، چار سال سے رو رہا ہوں لیکن کوئی میری بات نہیں سنتا، میئر کراچی کا کہنا تھاکہ تین کروڑ عوام کا مینڈیٹ لے کر آیا ہوں، وزیراعلیٰ سے زیادہ مینڈیٹ میرے پاس ہے ، سندھ کی آبادی کو آدھا کردو وہ مینڈیٹ میرے پاس ہے جو سی ایم کے پاس بھی نہیں مگر میری پھربھی نہیں سنی جاتی، سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ کی وجہ سے چار سال سے تناؤ میں ہوں۔ وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ یہ سندھ اور کراچی کی ترقی نہیں چاہتے ، یہ تباہ کرنا چاہتے ہیں اور صرف شہر کو لوٹنا چاہتے ہیں، انہوں نے لاڑکانہ، سیہون اور دادو نہیں بنایا، میرپور خاص کو تباہ کیا، اب شہر تباہ کرنے آگئے ، یہ لوگ تقسیم کررہے ہیں کوئی ان سے سوال کرے ، سپریم کورٹ ان سب چیزوں کا نوٹس لے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وڈیرہ ذہن کے لوگ بلدیاتی نظام نہیں چاہتے کیونکہ یہ نظام جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے ، چار سال سے محنت کررہا ہوں، فنڈز نہیں دیتے ، فنڈز نہیں ہیں تو کیا گھر سے لاؤں، کراچی والے پوچھیں سال کا 300 ارب کہا جاتا ہے ۔ چار سال میں کئی عناصر کراچی کی ترقی میں رکاوٹ بنے رہے ، مایوس صورت حال میں بھی حوصلہ نہیں ہارا، مئیر کا منصب سنبھالنے کے بعد مالیاتی معاملات ٹھیک کیے ۔