اسلام آباد،ملتان(نامہ نگار/قاسم نواز عباسی،92 نیوزرپورٹ) نیب ملتان نے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیار کیخلاف انکوائری مکمل کر کے ہیڈ آفس کو بھجوا دی،ذرائع کے مطابق وزیر منصوبہ بندی کیخلاف انکوائری آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے کی گئی،وفاقی وزیر کے اثاثوں میں 2004 کے بعد اچانک اضافہ ہوا۔ 2004 میں خسرو بختیار کے پاس 5 ہزار 702 کنال زرعی اراضی تھی۔ ایم این اے بننے کے بعدان کے خاندان کے افراد کے نام 4 شوگر ملز، 5 پاور جنریشن سیکٹر کمپنیز، 4 کیپیٹل انویسٹمنٹ کمپنیز بھی بنائی گئیں،نیب ملتان کو ان پراپرٹیز میں خسرو بختیار کے بے نامی حصہ دار ہونے کا شبہ ہے ۔نیب نے وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں کیخلاف بھی انکوائری شروع کردی۔ذرائع کے مطابق ہاشم جواں بخت پر اتحاد شوگر ملز، میگا پراجیکٹس اور ڈی ایچ اے لاہور میں کرپشن میں ملوث ہونے کا الزام ہے ، نیب کو موصول انکوائری سے متعلق درخواستوں میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہاشم جوان بخت نے زرعی اراضی ظاہر نہیں کی اور کروڑوں روپے کی کرپشن کی۔ادھرنیب راولپنڈی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کے داماد زین ملک،وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزااورسابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کے صاحبزادے حسنین مرزا، سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظورقادر،عبد الغنی مجید سمیت 16دیگر افرادکے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکردیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب راولپنڈی احمد سعید وزیر کی طرف سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں ممتاز حیدر ، راشد عقیل ، امجد احمد ، خواجہ ایم بدیع الزمان ، رؤف اختر فاروقی ، نجم الزمان ، عبدالقوی خان ، انور عباسی ، ایم اسلم ، قاضی امجد عابد عباسی ، عباس علی آغا، ریاض عبدالرازق بھی شریک ملزمان میں شامل ہیں۔نیب نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے بھاری رشوت لے کر نہر خیام میں پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔مبینہ طور پر پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے لیے ایک ارب روپے وصول کیے گئے ۔ ملزمان نے رقوم کی ادائیگی کے لئے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا،احتساب عدالت ملزمان کا ٹرائل کرکے سزا دے ۔ گذشتہ روز نیب ہیڈکوارٹرزا سلام آباد میں بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا جس کی صدارت چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کی ۔اجلاس میں تمام علاقائی بیوروز کے آپریشنلز اور پراسیکیوشن ونگ کی 15 روزہ کارکردگی کے جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا کرپشن فری پاکستان اور میگا وائٹ کالر کرائم کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیئے پر عزم ہیں،گزشتہ ایک سال کے اندر 600 ریفرنسز عدالتوں میں دائر کئے ۔ احتساب عدالتوں، ہائیکورٹس ،سپریم کورٹس کے مقدمات کی پیروی کے لیئے قانونی معاونت فراہم کر رہے ہیں، تمام مقدمات کو نمٹانے اور شکایات کی جانچ پڑتال مکمل کرنے کے لیئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے ۔انہوں نے ہدایت کی کہ انویسٹی گیشن افسران ہر مقدمے کی کیس ڈائری تیار کریں جو انتہائی اہم ہے ، افسران کی ریسرچ کے لیئے نیب ہیڈ کواٹر میں لائبریری بھی قائم کی گئی ہے جس میں قانون سے متعلق50 ہزار سے زیادہ کتابیں دستیاب ہیں، نیب کے لیے ایچ ای سی کی لائبریری کی رسائی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے ،تفتیشی افسران کے لئے جنرل فنانشل رولز ،ڈیجیٹل ،فرانزک سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ سے متعلق کورسز متعارف کرائے جارہے ہیں۔