اسلام آباد(خبر نگار)صداراتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آبزرویشن دی ہے کہ وزیراعظم بے اختیار ہوئے تو سارا نظام شتر بے مہار ہوجائے گا۔سندھ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی نے دس رکنی فل کورٹ بینچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے ججوں کے معاملے میں وزیر اعظم کے اختیار کے بارے سوال اٹھایا تو فل کورٹ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطابندیال نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس د ئیے کہ جن باریکیوں میں آپ جا رہے ہیں وہ اپنی جگہ اہم ہونگی، ججز کا احتساب مرکزی اور اہم نقطہ ہے ، افتخار چودھری کیس میں بد نیتی صدر پاکستان کی جانب سے تھی، سپریم کورٹ نے افتخار چودھری کیس میں کئی اصول وضع کیے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت کچھ اصول وضع کرے گی۔انھوں نے کہا وزیراعظم کا عہدہ آئینی ہے ، وزیراعظم حکومت کے سربراہ اور قائد ایوان ہیں، وزیراعظم کا کوئی کردار نہ ہو تو نظام کیسے چلے گا؟عدالت وزیراعظم کا بہت احترام کرتی ہے ۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کے دلائل افتخار چودھری فیصلہ کے بر عکس ہے ، شکایت کی تصدیق اور انکوائری میں بہت فرق ہے ، کیا آپ کہنا چاہتے ہیں صدر تصدیق کے بغیر شکایت کونسل کو بھیج دے ؟۔ رضا ربانی نے دلائل کے دوران سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اگر کوئی مقدمہ قانون کے برخلاف قائم کیا گیا ہو تو اس کی تمام کاروائی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے ۔انھوں نے کہا ججز کیخلاف حالیہ ریفرنسز بھی بدنیتی پر مبنی ہیں، اگر اس بات کی اجازت دی گئی تو فلڈ گیٹس کھل جائینگے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا ادارے ریفرنس دائر کرنے کے لیے مواد اکھٹا کر سکتے ہیں ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ایک موقف یہ آیا کہ صدر کی اجازت سے ججز کیخلاف مواد جمع کیا جا سکتا ہے ، دوسرا موقف آیا کہ جوڈیشل کونسل کی ہدایت پر مواد جمع ہوسکتا ہے ، کیا حکومت صدر کو ریفرنس کیلئے نامکمل شکایت یا مواد بھجوائے گی؟ ریفرنس کے مواد کی تصدیق صرف ایگزیکٹو ہی کرسکتا ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا وزیراعظم معلومات کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرنے کے لیے مواد اکھٹا کرسکتا ہے ، وزیراعظم معلومات صدر مملکت کے سامنے رکھیں گے ۔ رضا ربانی نے کہا ایسی غیر قانونی انکوائری کو صرف عدالت عظمی ٰہی ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتی ہے ،ان کی دلیل ہے کہ جج کے خلاف شکایت براہ راست سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوائی جائے ۔عدالت نے قرار دیا کہ آ ج رضا ربانی کے دلائل مکمل کرنے کے بعد شید اے رضوی اپنے دلائل کا آغاز کریں گے ۔مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی۔