اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم اپنے اور وفاقی کابینہ کے ارکان سے احتساب کا عمل شروع کیا جائیگا، کابینہ ارکان کی سرکاری خرچ پر بیرون ممالک علاج کی سہولت ختم کر دی گئی، وزیراعظم ہاؤس میں اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی بھی منظوری دی گئی ، نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور حسن نواز، حسین نواز اور اسحق ڈار کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کرنے کی بھی منظوری دی گئی، بیرون ملک پاکستانی دولت کو واپس لانے کے لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنادی گئی،وزیراعظم اور وزرا کے بیرون ملک دورے محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی مذمت کی گئی اور سفیر کو طلب کرکے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم عمران نے خطاب کرتے ہوئے کہا تمام وزراء با اختیارہوں گے ، اب نتیجہ چاہئے ،100 روزہ پلان پر من و عن عمل کیا جائے گا،آپ میری کابینہ میں شامل ہیں، اپنے خاندان کو بھول جائیں،میں روزانہ 16 گھنٹے کام کروں گا ، آپ کو 14 گھنٹے کام کرنا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا وہ عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں نہیں منائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق نومنتخب وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام وزارتوں کے ریکارڈ کا ازخود جائزہ لیں گے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم عید کی چھٹیوں کے دوران مختلف وزارتوں پر بریفنگ لیں گے ۔چھٹیوں کے دوران عمران خان وزارت داخلہ کے امورکا تفصیلی جائزہ لیں گے ۔ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر سراپا احتجاج ہے ، وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی کہ ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے اس معاملے پر شدید احتجاج کریں کیونکہ ہم حضرت محمد کے پاؤں کی خاک بھی نہیں ہیں، عالم اسلام کے جذبات اس معاملے پر مجروح ہوئے ہیں، وزیراعظم نے اس معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنے کی ہدایت کی، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے ، یورپ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کی سزائیں بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا وفاقی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزیراعظم اپنے اور وفاقی کابینہ سے احتساب کا عمل شروع کریں گے ، کابینہ کے تمام ارکان اپنے ڈکلیئر شدہ اثاثوں کو عوام کے سامنے رکھیں گے ، ہم سب ہر قسم کے قانون اور احتساب کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔فواد چودھری نے کہا نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا، اسحاق ڈار و دیگر قانون کے سامنے پیش ہوں اور مقدمات کا سامنا کریں، حسن اور حسین نواز کو واپس لانے کیلئے اقدامات کریں گے ۔انہوں نے کہا حکومتی پراپرٹی کو دیکھنے کیلئے 2 کمیٹیاں تشکیل دے دیں، تاریخی عمارتوں کے فلاحی استعمال کا معاملہ شفقت محمود دیکھیں گے ، اسد عمر عمومی پراپرٹیز کی جائزہ کمیٹی کو دیکھیں گے ، شاہ محمود قریشی دورے کریں گے ، وزیراعظم خود بھی 3 ماہ تک غیر ملکی دورہ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا ایون فیلڈ پراپرٹیز پاکستان کی ملکیت ہیں، نچلے درجے کے ملازمین کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات اور چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔وزیراعظم عمران خان سے ان کے قریبی ساتھی عون چودھری بھی ملے جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور حکومت سازی سے متعلق معاملات زیر بحث آئے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے عون چودھری کو پنجاب میں اہم ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تمام مشاورت مکمل ہو گئی ہے ۔قبل ازیں وفاقی کابینہ کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی۔ صدر مملکت ممنون حسین نے وفاقی وزراء اور مشیران سے حلف لیا جبکہ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے ۔ 16 وفاقی وزراء اور مشیران کا تعلق حکمران جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کی حلیف سیاسی جماعتوں سے ہے ۔ حلف اٹھانے والوں میں شاہ محمود قریشی خارجہ امور، پرویز خٹک دفاع، اسد عمر خزانہ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا بین الصوبائی رابطہ، شیخ رشید احمد ریلوے ، خالد مقبول صدیقی انفارمیشن ٹیکنالوجی و مواصلات، شفقت محمود وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، فواد احمد اطلاعات و نشریات، زبیدہ جلال دفاعی پیداوار، غلام سرور خان پٹرولیم و قدرتی وسائل، ڈاکٹر شیریں مزاری انسانی حقوق، نور الحق قادری مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، طارق بشیر چیمہ ریاستیں و سرحدی علاقہ جات، سینیٹر فروغ نسیم قانون و انصاف، عامر کیانی قومی صحت، خدمات اور مخدوم خسرو بختیار آبی وسائل کے وفاقی وزیر ہوں گے جبکہ شہزاد ارباب اسٹیبلشمنٹ، عبدالرزاق دائود کامرس، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار و سرمایہ کاری، ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات اور بچت، امین اسلم ماحولیاتی تبدیلی اور ظہیر الدین بابر اعوان پارلیمانی امور کے مشیر ہوں گے ۔ نئی وفاقی کابینہ میں 10 وزراء کا تعلق تحریک انصاف جبکہ 6 کا تعلق حلیف سیاسی جماعتوں سے ہے ۔