اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں زمینیں ایکوائر کرکے معاوضہ نہ دینے کیخلاف مقدمات کی سماعت کے دور ان کہا ہے کہ اسلام آبادمیں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، جب تک آخری متاثرہ شخص کو بھی پلاٹ نہیں مل جاتا پابندی نہیں ہٹائیں گے ، 90 روز میں سیکرٹری داخلہ رپورٹ پر عمل درآمد کرکے جواب جمع کرائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی تووزارت ہائوسنگ کی جانب سے لاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی ختم کرنے کی استدعا کی گئی ۔چیف جسٹس نے وزارت ہاؤسنگ کے وکیل پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ یہ آپ کا معاملہ کیسے نہیں؟ آج تک وزارت ہائوسنگ نے غریبوں کیلئے کیا کیا؟ وزارت ہائوسنگ نے ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دئیے جنہوں نے ملک کا آئین توڑایا نیب ریفرنسز میں سزا یافتہ ہیں۔ 50 سال سے اسلام آباد کے متاثرین دربدر پھررہے ہیں، سی ڈی اے مخصوص لوگوں کو زمینیں دیتاہے ۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ لینڈ ایکوزیشن کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کررہے ہیں۔چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ اکائونٹ الگ کرکے ڈیڑھ ارب جمع کرادیا، 8ارب چاہئیں ، متاثرین کے معاوضہ کا معاملہ جلد حل کرلیں گے ۔بعد ازاں کیس کی سماعت تین ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔ہائی کورٹ نے سینئر وکیل طارق اسد کے گھر چھاپے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11نومبر تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یہ احکامات جاری کیے ۔ادھرمولانا فضل الرحمن کے مارچ ، دھرنے اور میں ن لیگ کی شرکت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ ن صرف نیب پر دبائو ڈالنے کیلئے جے یو آئی کے مارچ میں شامل ہو رہی ہے ۔ سزا یافتہ نواز شریف جیل سے خط لکھ کر ہدایات دے رہے ہیں ، عدالت دھرنے اور غیر آئینی مارچ کو روکنے کے احکامات جاری کرے ۔ریاض حنیف راہی کی درخواست پرکل سماعت ہوگی۔