سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا ہے کہ ہائوسنگ ایک بڑی وزارت ہے لیکن اس کے لیے صرف 7کروڑ بجٹ ہے جو ایک مذاق ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سرکاری گھروں کی مرمت اور وائٹ واش کے معاملہ پر وزارت ہائوسنگ نے بتایا کہ 28ہزار گھروں کیلئے ہمیں 7کروڑ روپے کا بجٹ ملا ہے۔ ان میں سے 17ہزار گھر صرف اسلام آباد میں ہیں۔ ہائوسنگ جیسی بڑی وزارت کے لیے 28 ہزار سرکاری گھروں کی مرمت اور ان میں وائٹ واش کے لئے صرف 7کروڑ روپے کا بجٹ بلا شبہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ اگر یہ وزارت اتنی ہی غیر اہم ہے تو پھر اس کو رکھنے کی کیا ضرورت ہے اسے ختم یا کسی دوسری وزارت میں ضم کیوں نہیں کر دیا جاتا۔ اس کے لئے سیکرٹری، جوائنٹ سیکرٹری اور کئی ایک اعلیٰ عہدیداروں سمیت ہزاروں افراد کا عملہ رکھنے کی ضرورت کیا ہے۔ اگر وزارتی سٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی اس سات کروڑ میں سے کی جانی ہے تو وزارت کے باقی کاموں کے لئے بجٹ میں کیا بچے گا۔ حکومت کی طرف سے تو لاکھوں مکان بنانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں اور حال یہ ہے کہ متعلقہ وزارت کو معمول کے اخراجات کے لئے صرف 7کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔ وزارت ہائوسنگ کو اس کی ضروریات کے مطابق بجٹ جاری کیا جانا چاہئے اور اگر یہ وزارت اتنی ہی غیر اہم ہے تو بہتر ہو گا کہ اسے اور اس اسکے عملہ کو دوسرے محکموں میں ضم کر دیا جائے۔