لاہور(نمائندہ خصوصی سے )مسلم اورغیر مسلم مذہبی قائدین نے قراردیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ سے قبل پاکستان مخالف پراپیگنڈا دشمن قوتوں کی سازش ہے ۔ امریکی صدر کے سامنے پاکستان سے متعلق بے بنیاد باتیں کرنیوالوں کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔گزشتہ روز مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے قائدین کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علما ء کونسل و متحدہ علما بورڈ حافظ طاہر محمود اشرفی ، آرچ بشپ سبسٹین شا، پادری احسن،سردار سکندر سنگھ، بھگت لال ،مولانا ضیاء الحق نقشبندی ، عبد الرحمٰن لدھیانوی ، پیر اسد اﷲ فاروق ، اسید الرحمٰن سعید، علامہ زبیر عابد ، اسلم قادری ، اشفاق پتافی ، عبد القیوم فاروقی ، شمس الحق ، مولانا عبد الرئوف، ابراہیم حنفی ، زبیر زاہد ، مبشر رحیمی ، عبد الحکیم اطہر ، مولانا اسلام الدین اور دیگر نے مزید کہا کہ آئین پاکستان مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا مکمل محافظ ہے ۔ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو مکمل حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت انتہاء پسندی اور دہشتگردی کیخلاف متحد ہیں ، پاکستان میں دیگر ممالک کی طرح حادثاتی طور پر ہونیوالے واقعات کو بنیاد بنا کر مذہبی آزادی نہ ہونے کا پراپیگنڈا پاکستان اور اسلام دشمن عناصر کی سازش ہے جسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ مسلم مکاتب فکر اور غیر مسلم مذاہب کے قائدین نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مشکلات کے خاتمے میں مدد کی ۔ ایسے وقت میں جب کہ وزیر اعظم پاکستان امریکہ کے دورے پر ہیں، مذہبی آزادی اور عقیدہ ختم نبوتؐ کے قوانین کے حوالے سے بے بنیاد پراپیگنڈا کرنیکا مقصد ما سوائے انتشار پھیلانے کے کچھ بھی نہیں ۔ آئین میں موجود اسلامی اور عقیدہ ختم نبوتؐ سے متعلق دفعات کے محافظ پاکستان کے عوام ہیں۔ کوئی قوت بھی آئین پاکستان میں موجود اسلامی اور عقیدہ ختم نبوتؐ سے متعلق دفعات کو ختم نہیں کر سکتی ۔ امریکہ ، برطانیہ اور یورپی ممالک کسی کو مسلمان نہیں بنا سکتے ، قادیانی صرف پاکستان نہیں پوری دنیا میں قرآن و سنت کے مطابق کافر ہیں۔ قادیانیوں کا مکۃ المکرمہ اور مدینہ المنورہ میں داخلہ ممنوع ہے ۔ اس بات کی تحقیق ہونی چاہئے کہ کن وجوہات کی بنا پر عبد الشکور جو کہ نفرت انگیز لٹریچر پھیلانے کا مجرم تھا کو رہا کیا گیا۔ سوالات کے جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ نفرت انگیز لٹریچر اور تقریروں کیخلاف ایکشن لے رہا ہے ، کسی کو بھی مذہب کے نام پر نفرت نہیں پھیلانے دی جائیگی۔