اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)بیوروچیف اسلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے نام پر کاروباری قوانین میں ترمیم کے ذریعے نیب مجرمان کو سہولت فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ متعلقہ اداروں نے کاروبار کرنے میں میں آسانی پیدا کرنے کے نام پرکمپنیز ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے 121ترامیم کرالیں جس میں کرپشن کے باعث سزایافتہ فرد کو بھی سہولت فراہم کردی گئی ،ترامیم کے ذریعے سرکاری کمپنیوں میں وفاقی حکومت کی اکثریت شیئرہولڈنگ ہونے کے باوجود چیف ایگزیکٹو آفیسر کا تعیناتی کااختیار بھی ختم کردیا گیا،مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی کمپنیز ایکٹ میں بدعنوان عناصر کو تحفظ دینے کی مخالفت کردی ہے ، وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے اس اقدام کو شفافیت اور احتسابی عمل کے منافی قراردیدیااور وزارت خزانہ کو ایک ماہ کے اندر کرپشن کے مجرمان کو تحفظ دینے اورشفافیت کے منافی ترامیم کو ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے ختم کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ نائٹ ایڈیشن کو موصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم نے بورڈ آف انوسٹمنٹ کوہدایت کی تھی کہ پاکستان میں کاروبار کرنے کیلئے بہت سے رکاوٹیں حائل ہیں،متعلقہ حکام قوانین پر نظرثانی کریں۔ وزیراعظم کو ابتدائی تحقیقات کے دوران بتایا گیا ہے کہ بورڈ آف انوسٹمنٹ نے توصرف 14ترامیم کی سفارش کی تھی باقی 107ترامیم موقع پرست افسران اور نیب مجرمان کی کوششوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ کمپنیز ایکٹ کے سیکشن 172کے تحت جس شخص نے پلی بارگین کی بات کی اس کوکسی بھی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں لا سکتے ہیں، سیکشن 186 اور187 کے تحت پبلک شیئرنگ میں اگر وفاقی حکومت زیادہ شیئر رکھتی ہے تو وہاں وفاقی حکومت کے پاس ایم ڈی لگانے کا اختیار ہے ،مخصوص لابی نے یہ اختیاربھی اس ترمیم کے ذریعے سے وفاقی حکومت سے واپس لے لیا، وزیراعظم عمران خان کی ان کاوشوں کو دھچکا پہنچا ہے جو وہ ایز آف ڈئونگ بزنس کے حوالے سے کرنا چاہتے ہیں، متنازعہ ترامیم کو واپس لیاجائے گا۔وزیر اعظم کی جانب سے اعلی سطحی اجلاس کے دوران سیکشن172اور186/187کے حوالے سے نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترامیم شفافیت اور احتساب کے اخلاقی اقدار کی نفی کرتی ہیں۔سیکشن 172تحت نیب سے پلی بار گین کرنے والا شخص کمپنی کا ڈائریکٹر بن سکتا ہے جبکہ سیکشن 186/187میں ترمیم کے تحت پبلک کمپنی میں حکومت کے اکثریتی شیئر ہونے کے باوجود حکومت سے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے ۔وزیر اعظم کی جانب سے سیکشن452میں ترمیم کو بھی شفافیت کے معیار سے مبرا قرار دیا گیا جس کے تحت غیر ملکی کمپنی میں 10فیصد سے کم شیئر ظاہر کرنے پر استشنیٰ دیا گیا ہے ۔کمپنیز ایکٹ 2017میں ترامیم کے مقصد کاروبار میں آسانی کے حوالے سے اقدامات اٹھانا تھا لیکن کئی دوسرے ترامیم بھی کرا لی گئیں۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے مطابق مجوزہ ترامیم غیر مناسب ہیں لیکن ماہرین کی جانب سے کسی منطق کے تحت ہی ترامیم تیار کی گئی ہوں گی اس لیے ماہرین کو وضاحت کیلئے طلب کیا جائے ۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی وضاحت اس جانب نشاندہی کرتی ہے کہ بہت سے ترامیم ایس ای سی پی کی جانب سے تجویز کی گئیں جو وزارت خزانہ کے ماتحت ہے ۔ لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے ایک طرف صحت دوسری طرف معاشی زندگی ہے جس کو ہم نے بیلنس کرکے چلانا ہے ایس او پیز کے ساتھ ہمیں چیزیں کھولنا پڑیں گی۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں میزبان شازیہ ذیشان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کیا سیاحت کے شعبہ سے وابستہ لوگوں کاکاروبار بند کردیں،وزیر اعظم شروع دن سے معیشت کی بھی بات کررہے ہیں،میرا قومی اسمبلی اجلاس میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا حکومت خود فیصلے کرکے ان کا خو د ہی مذاق اڑاتی ہے ،شوکت خانم کے ڈاکٹر نے ویری فائی کیا، کیا نواز شریف کی صحت ایسی ہے کہ وہ باہر جاکر چائے نہیں پی سکتے ؟ ،کیا برطانیہ کے ڈاکٹر بھی بے ایمان ہیں۔ سابق سفیر ضمیر اکرم نے کہا امریکہ میں جاری مظاہروں کا امریکہ پر بہت گہرا اثر پڑے گا، امریکی پولیس، فوج اورعدلیہ میں بھی ایسے لوگ ہیں جو کالوں کو کچھ نہیں سمجھتے ۔نمائندہ واشنگٹن خرم شہزاد نے کہا واشنگٹن میں نیشنل گارڈ تعینات اورکرفیو لگا دیا گیا ، جہاں ڈیموکریٹس کاکنٹرول ہے وہاں ایمرجنسی نافذ ہے ، مظاہرین کی طرف سے توڑ پھوڑ جاری ہے ،مظاہروں میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعد اد نے بھی حصہ لیا۔