جنوبی پنجاب کا دور افتادہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ڈیرہ غازیخان اپنی تہذیب اور تمدن کے حوالے سے بلوچ روایات اور ثقافت کا امین ہے۔ چاروں صوبوں کے سنگم پر واقع یہ ضلع اپنی ایک منفرد حیثیت کا حامل ہے۔یہاں کے سیاستدان ہمیشہ ملکی سیاست میں نمایاں حیثیت کے حامل رہے ہیں۔سردار فاروق احمد خان لغاری (مرحوم) جو ملک کے صدر رہ چکے ہیں ان کا تعلق بھی ڈیرہ غازیخان کے ایک تاریخی قصبہ چوٹی زیریں سے تھا۔اسی طرح سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ،سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ بھی ڈیرہ غازیخان سے تعلق رکھتے ہیں۔ان سب لوگوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں ڈیرہ غازیخان کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالے رکھا جبکہ ڈیرہ غازیخان میں سب سے پہلے ترقی کاموں کا سہرا سردار فاروق احمد خان لغاری (مرحوم) کے سر جاتا ہے کہ جنہوں نے سب سے پہلے 1995ء میں ڈیرہ غازیخان میں ایئر پورٹ کا قیام،سوئی گیس کی فراہمی اور پبلک ہیلتھ کے مختلف منصوبہ جات مکمل کرائے۔ اسی طرح انہی کے دور میں جب وہ وفاقی وزیر آبپاشی و بجلی تھے تو ڈیرہ غازیخان کے دیہائی علاقوں میں بجلی بھی وافر مقدار میں فراہم کی گئی تھی۔سردار فاروق احمد خان لغاری کے بعد جب 2008ء میں کھوسہ سردار بر سر اقتدار آئے تو انہوں نے بھی ڈیرہ غازیخان شہر کی تمام سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ واٹر سپلائی کی پائپ لائنوں کو بھی تبدیل کرایا تھا اسی طرح میڈیکل کالج اور غازی یونیورسٹی کی بنیاد بھی سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کے دور اقتدار میں رکھی گئی تھی۔ پھر 2014ء میں جب ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو وفاقی وزیر مواصلات بنایا گیا تھا تو انہوں نے ڈیرہ غازیخان سے لے کر مظفر گڑھ تک ڈبل روڈ بنوانے کا کام شروع کرایا۔ڈبل روڈ کی تعمیر کے بعد ڈیرہ غازیخان والوں کی ملتان تک سفر کی تمام پریشانیاں ختم ہوگئیں۔اس تمام تر صورت حال کے بعد قدرت نے بزدار قبیلہ کے سربراہ سردار عثمان احمد خان بزدار کو ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی وزرات اعلیٰ عطا کردی۔ان کے وزیراعلیٰ بننے سے ڈیرہ غازیخان کی قسمت جاگ اْٹھی۔ سردار عثمان بزدار نے سب سے پہلے اپنے آبائی علاقہ تونسہ شریف میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام شروع کرائے جس میں ان کا آبائی ہیڈ کوارٹر بارتھی اور دیگر قبائلی علاقے بھی شامل ہیں۔ تونسہ شریف میں خواجہ سلیمان تونسوی کے نام پر ایک بہت بڑا سپورٹس اسٹیڈیم تعمیر کیا جا چکا ہے اسی طرح سے شاہ سلیمان پارک سنگھڑ،رود کوہی کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے محکمہ انہار ایک بہت بڑا حفاظتی بند بھی بنا رہی ہے۔بارتھی میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے جبکہ صدیوں سے بیروز گار اور صرف بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پر گزر اوقات کرنے والے بلوچوں کو زیتون کی کاشت کے لیے پودے لگا کر دیئے گئے ہیں۔ زیتون کے پودوں کے لیے بارتھی کی زمین انتہائی موزوں ثابت ہوئی ہے بارتھی کے پہاڑوں کے دامن میں سینکڑوں ایکڑ زمینی رقبہ پر زیتون کے باغات لگائے جا چکے ہیں جن کی نگرانی محکمہ زراعت کر رہا ہے۔ اسی طرح بلوچستان اور پنجاب کو ملانے کے لیے 137کلو میٹر سڑک کی تعمیر FWOکی زیر نگرانی تعمیر کی جارہی ہے یہ سڑک چوکی والا سے لے کر بلوچستان کے ضلع لورالائی تک چلی جاتی ہے۔اسی طرح کوہ سلیمان کے دامن میں اربوں روپے کی لاگت سے سوڑا ڈیم بھی تعمیرکیا جا رہا ہے جس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ہزاروں ایکڑ بنجر اور ویران رقبہ آباد ہوجائے گا تونسہ شریف میں دانش سکول بنانے کا کام بھی شروع ہوچکا ہے جبکہ چڑیا گھر اور دیگر تفریحی منصوبہ جات پر بھی تیزی کے ساتھ کام جاری ہے۔ تونسہ شریف کے بعد اب ذرا ڈیرہ غازی خان شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے بھی بات ہوجائے ڈیرہ غازیخان میں سردار فتح محمد خان بزدار کے نام پر ایک بہت بڑا دل کا ہسپتال بنایا جا رہا ہے جو رواں سال جون کے مہینے میں اپنا کام شروع کردے گا۔ اس ہسپتال کی تعمیر ہونے سے نہ صرف ڈیرہ غازیخان،راجن پور اور تونسہ سے دل کے مریض مستفید ہوں گے بلکہ پورے جنوبی پنجاب سمیت بلوچستان سے بھی بڑی تعداد میں دل کے مجبور مریض اپنا علاج کراسکیں گے۔ڈیرہ غازیخان میں مادر اینڈ چلڈرن کیئر ہسپتال کی تعمیر کا کام بھی تیزی کے ساتھ جاری ہے جس پر ایک ارب سے زائد لاگت آرہی ہے۔ٹیچنگ ہسپتال میں دو سو بیڈ کا اضافہ بھی سردار عثمان بزدار کے دور میں ممکن ہوسکا ہے جبکہ ڈیرہ غازیخان کی اکلوتی غازی یونیورسٹی کے لیے بھی سردار عثمان بزدار نے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کرائے ہیں۔ ڈیرہ غازیخان میں چودہ سے زائد تفریحی پارک تعمیر کیے جاچکے ہیں جس سے عوام کو تفریحی کے مواقع مل رہے ہیں۔اسی طرح غازی گھاٹ پل کے ساتھ رکھ چھاؤنی قدیم ڈیرہ غازیخان کے بنجر زمینوں کو دوبارہ خوبصورت بنانے کے لیے ایک بہت بڑا تفریحی پارک بنانے کے منصوبے پر بھی کام شروع ہوچکا ہے گزشتہ دنوں اس پارک کی تعمیر کے لیے ملک کے معروف بیورو کریٹ اور ڈائریکٹر جنرل والڈ سٹی لاہور کامران خان لاشاری نے اس کا سروے مکمل کیا کامران خان لاشاری نے اس موقع پر بانی ڈیرہ غازیخان نواب غازی خان میرانی کے تاریخی مقبرہ کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے ساڑھے پانچ سو سالہ قدیم مقبرہ کی خوبصورت بناوٹ کے کام کو سراہتے ہوئے مقبرہ کی مزید خوبصورتی کے لیے عندیہ دیا۔ان تمام تر ترقیاتی کاموں کا سہرا یقینا وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے سر جاتا ہے لیکن اس کالم کی وساطت سے ہم وزیراعلیٰ پنجاب سے یہ بھی اپیل کریں گے کہ وہ ان تمام ترقیاتی کاموں میں معیار کا خاص خیال رکھیں اور اپنی خدا داد صلاحیتوں کو برو ئے کار لاتے ہوئے ہر ماہ تمام تر ہونے والے ترقیاتی کاموں کو چیک کیا کریں کیونکہ یہ تمام فنڈز عوام ہی کے خون پسینہ کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکسز سے وصول کرکے خرچ کیے جاتے ہیں لہٰذا عوام کا پیسہ عوام کے کاموں پر صحیح معنوں میں خرچ کیا جاسکے۔