کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز )چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان میں علما کہیں حکومت کیخلاف مورچہ زن نہیں ۔حکومتی وزرا حکومت اور علما کیدرمیان خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔گزشتہ روز چانددیکھنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی سے کہنا چاہتا ہوں کہ 18ویں آئینی ترمیم ہو یا 28ویں ترمیم ہو،یہ سب دین کے تابع ہیں، انشااﷲ دین ان کے تابع نہیں ہوگا۔میں وزیر اعلیٰ کے پی کے اور وزیر اطلاعات کی معلومات کیلئے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہزارہ ڈویژن کے ساتوں اضلاع،وزیر اعلیٰ کا ضلع سوات،بونیر،دیر ، چترال،تیمر گرہ،ڈی آئی خان یہ سب سرحد کے علاقے ہیں جہاں انشااﷲ ا ٓج عید ہوگی بلکہ پشاور کے کئی علاقوں میں بھی آج عید ہوگی۔28روزے رکھنے والے کیا جواب دینگے ۔،کسی نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اس کا فدیہ نہیں قضا ہے ۔ہم قدم بہ قدم پاکستان کی تاریخ جانتے ہیں ۔پاکستان دو چار شہروں کا نام نہیں ۔ملک میں انتشار پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ جس پارٹی کی وفاق میں حکومت ہے ،وہ صوبائی سطح پر سرکاری سطح پر انحراف کررہی ہے ،یہ پاکستان کی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے ۔اگر کسی کو یہ جاننا ہے تو سروں کی گنتی نہیں کرائینگے ۔پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علما کو انکے ناموں اور تعارف کیساتھ ایک مقام پر جمع کرینگے ۔اگر آپکو یقین نہیں آتا تو بتائینگے کہ ان تمام مکاتب فکر کے جید علما کا مرکزی رویت ہلال کمیٹی پر یقین اور مکمل اعتماد ہے ۔میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ مسجد قاسم علی خان کو پورا صوبہ نہ سمجھا جائے ۔کیا آپ دوسرے شہروں کو صوبے سے خارج کرینگے ۔جو سرکاری منصب پر فائز ہیں، انہیں اپنے منصب کی نزاکتوں کی پاسداری کرنی چاہئے ۔وزیر اعلیٰ محمود خان پہلے وزیر اعلیٰ نہیں ،ان سے پہلے بھی وزرائے اعلیٰ گزرے ہیں ،یہ سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے ۔ پشاور میں تمام چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے دور میں یہ روش رہی ہے ۔صدر ایوب خان مرحوم کے زمانے میں تین علما کو کوئٹہ میں نظر بند بھی کیا گیا تھا لیکن دین کو نظر بند نہیں کیا جاسکتا۔دین کی سربلندی پاکستان میں قائم رہیگی۔جو ملک دین کیلئے قائم کیا گیا ہے ۔ہم حکومت سے محاذ آرائی نہیں چاہتے ۔کچھ عناصر غلط مثالیں قائم کرنا چاہتے ہیں۔پشاور کا شروع سے یہی وتیرہ رہا ہے ، ان کا کوئی دین ایمان نہیں ۔ علما کے بغیر ملکی تاریخ میں کبھی کوئی تحریک کامیا ب نہیں ہوئی۔کراچی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سے قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ 20 سال سے رویت ہلال کمیٹی پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، میں انہیں بتادینا چاہتا ہوں کہ چاند دوربین سے نہیں آسمان پر نظر آتا ہے اور چاند کے اعلان کیلئے رویت ہلال کمیٹی ہی قانونی حیثیت رکھتی ہے ۔ بہت سے افراد کو چاند کے اعلان پر اعتراض ہوتا ہے اور متعدد لوگوں نے مجھ پر الزامات بھی لگائے ۔