اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف آزادی مارچ سے متعلق اپنے پلان بی پر پارٹی کی صوبائی تنظیموں سے رائے مانگ لی جبکہ کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کیلئے حکمت عملی تبدیل ہوسکتی ہے ۔ہم نے عمران خان کی مت ماردی ہے ،ہمیں محفوظ راستے کی ضرورت نہیں ، ضرورت ان کو ہے ۔ استعفے سے کم کی نہیں، استعفے کے برابر کی کوئی صورت ہوسکے تو اسکی تجویز لائی جاسکتی ہے ۔ہم موجودہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے ،یہ کرسی پر بیٹھے رہیں ،عوام انہیں حکمران نہیں مانتے ۔گزشتہ روز اسلام آباد میں آزادی مارچ دھرنے کے شرکا سے خطاب اورایک انٹر ویو میں انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف سے تلاشی کامطالبہ کرنیوالے فارن فنڈنگ کیس میں تلاشی دیں،اسرائیل اورمغربی دنیاسے اربوں کے فنڈزلینے والے اب حساب دیں،دوسروں سے حساب لینے سے پہلے اپنی بہن سے حساب لیں،دبئی میں 70ارب کی جائیدادیں بنائیں اورکہتے ہیں یہ سلائی مشین کی کمائی ہے ،اس طرح کی ایک سلائی مشین ہمیں بھی چاہئے ۔آج قوم ایک پیج پرہے ،حکومت کو تسلیم نہیں کرتے ،آئین سے دورجائینگے توتصادم کی طرف جائینگے ۔ یہاں لوگ پکنک منانے نہیں آئے ،ہرکوئی اپنے دائرہ اختیارمیں رہ کرکام کرے ،توہم آپکے شانہ بشانہ ہونگے ۔تم سمجھتے ہو لوگ یہاں سے اٹھ جائینگے مگرہم میدانوں صحرائوں میں تمہارے خلاف لڑیں گے ،ہمیں آئینی جنگ لڑنی ہے ۔ ناجائزحکومت نے ملک کو مذاق بناکر رکھ دیا ،ہم کسی کو پاکستان کے نظریہ، آئین اور جمہوریت سے کھیلنے نہیں دینگے ۔ ناجائز حکومت کا خاتمہ ہماراایجنڈا ہے جسکی تکمیل تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ ہم نے اس حکومت کا ڈر ختم کردیا اور حکمرانوں کاغرور خاک میں ملا دیا ۔این آر او کو بدنام کر دیا گیا جبکہ اسکا مقصد ملک کو جمہوریت کی طرف لے جانا ہے ۔ ہم نے صرف سڑکوں پر قدم رکھا ، ابھی عدالت گئے نہ کسی ادارے میں قدم رکھا ، ابھی سڑکوں پر ہی قدم آگے بڑھتا رہیگا۔فیس سیونگ حکمرانوں کو چاہئے ،بیک ڈور سے بھی لوگ مل رہے ہیں ، کوئی غیر ملکی سفارتخانہ بیچ میں نہیں ۔ ہم اپنادبائو مزید بڑھارہے ہیں اوربڑھاتے رہینگے ،ہمارے دبائوسے حلیف جماعتوں کو فائدہ ملتا ہے تو خوشی ہوگی۔تاہم یہ تاثر دینا کہ مسلم لیگ ن نے آزادی مارچ کا فائدہ اٹھایا نواز شریف اور انکی جماعت کی توہین ہے ۔ کیا پاکستان کی بانی اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی نمائندگی کرنیوالی جماعت کا صرف یہ ایجنڈا ہے کہ وہ اپنے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رکن کو علاج کیلئے باہر بھیج دے ؟۔ دھرنا شرکاسے مولانا سعید الرحمٰن نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) نے حکومت مخالف آزادی مارچ کے شرکا کو ایک ہفتے کا راشن فراہم کرناشروع کردیا ۔ترجمان کے مطابق پارٹی کے مخیر حضرات کے تعاون سے کارکنوں کو دال، چینی، پتی، گھی، نمک اور دیگر اشیا ضروریہ کے پیکٹ دیئے جارہے ہیں ، اس سے قبل شرکااپنی مددآپ کے تحت کھانے پینے کاانتظام کررہے تھے ۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمٰن نے صوبائی تنظیموں سے پلان بی پررائے طلب کرتے ہوئے تمام صوبائی امرا اور ارکان کوپلان بی پراپنی تیاری مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔گزشتہ روز فضل الرحمٰن کی زیرصدارت انکی رہائشگاہ پر مشاورتی اجلاس میں حکومتی استعفیٰ کیلئے پلان بی پر عملدرآمد کے حوالے سے صوبائی امرا نے مشاورت کا وقت مانگ لیا ۔فضل الرحمٰن نے ہدایت کی کہ تمام صوبائی عہدیدارآج تک اپنی تیاری سے متعلق آگاہ کریں کہ کس صوبہ میں کونسی شاہراہ مکمل بندکرناممکن ہے ؟ جبکہ کورکمیٹی کا اجلاس آج دوبارہ طلب کرلیا ۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات پر حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانانے پلان بی کیساتھ دھرنابھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے ،پلان بی میں ملک بھرکی اہم و مرکزی شاہراہوں اورتجارتی رابطوں کو منقطع کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے ۔