اسلام آباد(خبر نگار)وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بڑی تعداد میں مقرر کئے جانے والے معاونین خصوصی اورمشیران کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے ۔درخواست گزار محمود اختر نقوی نے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت آئینی پٹیشن دائر کی ہے جس میں وزیراعظم کے 21معاونین خصوصی اور مشیران کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر عہدوں سے ہٹائے جانے کے علاوہ ان کی اہلیت جانچنے اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت وزیر اعظم کے تمام خصو صی معاونین کے خلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے بڑی تعداد میں خصوصی معاونین اور مشیروں کی تقرری اور ان کا عہدہ وزرا کے برابر قرار دینا آئین و قانون کے خلاف ہے ۔درخواست میں کہا گیا ہے حکومت چلانا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار نہیں بلکہ آئینی اختیار ہے ،آئین منظور نظر افراد کی تقرریوں کی اجازت نہیں دیتا ،وزیر اعظم اہل افراد کو مقرر کرنے کا آئینی طور پر پابند ہے ، معاونیں اور مشیران کا قومی خزانے سے تنخواہ اور مراعات حاصل کرنااور انہیں وزیر کا رتبہ دینا غیر قانونی ہے ۔ درخواست میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید ڈبلیو یوسف کی تقرری کے حوالے سے قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے انھیں فوری طور پر کام کرنے سے روکنے اورمعید یوسف کی تقرری کے معاملے کی انکوائری کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔درخواست میں وزیر اعظم کے تمام مشیران اور معاون خصوصی کو فوری طور پر کام سے روکنے اور انہیں اہل ہونے اورصادق وامین ہونے کی بھی تصدیق کرانے کی استدعا کی گئی ہے ۔درخواست میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ،عبدالرزاق دائود،شہزاد اکبر،فردوس عاشق اعوان، نعیم الحق ،عثمان ڈار،ندیم افضل چن،زلفی بخاری،ثانیہ نشتر،افتخار درانی اور معید ڈبلیو یوسف اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی ہے ۔ یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو روکا جائے کہ وہ آئندہ مشیران اور معاونین کو سرکاری اور نیم سرکاری عہدے نہ دیں،تمام مراعات اور گاڑیاں واپس لی جائیں۔