لاہور ( فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم، محمد فاروق جوہری) افغان حکومت بشمول عبد اللہ عبداللہ چاہتے ہیں کہ غیر ملکی افواج وہاں رہیں تا کہ ان کو فارن فنڈنگ ملتی رہے ۔ پاکستان کے نادرن الائنس کے ساتھ تعلقات اچھے نہ تھے پہلی مرتبہ مثبت پیش رفت ہوئی ہے ۔افغان حکومت سمجھتی ہے کہ پاکستان کے افغان طالبان پر خاصا اثر و رسوخ ہے وہ افغان طالبان کو جنگ بندی پر آمادہ کرنا چاہتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار افغان امور کے ماہرین نے روزنامہ 92 نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ برگیڈئیر (ر) محمود شاہ نے کہا کہ دنیا اور افغان حکومت ہماری اہمیت کو سمجھتی ہے ،انہوں نے کہا کہ افغان حکومت بشمول عبد اللہ عبد اللہ چاہتے ہیں کہ غیر ملکی قوتیں اور افواج وہاں رہیں اور غیر ملکی فنڈنگ ان کو ملتی رہے ،وہ وار انڈسٹری کو چلتا رہنا چاہتے ہیں اور غیر ملکی فوجوں کے انخلاء میں رکاوٹ ڈالتے رہتے ہیں ۔ جنرل ( ر) طلعت مسعود نے کہاکہ اس وقت جو افغان صورتحال ہے افغان حکومت اس کو بات چیت سے حل کرنا چاہتی ہے اور عبد اللہ عبداللہ اس میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت بھی ہم سے مدد چاہتی ہے اور اسی سلسلہ میں عبد اللہ عبداللہ پاکستان آئے ان کی اچھی میٹنگز ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کے نادرن الائنس کے ساتھ کبھی بھی تعلقات اچھے نہ رہے اب عبد اللہ عبداللہ کے آنے سے اعتماد کی فضا قائم ہو گی اور تعلقات میں بھی بہتری آ ئے گی یہ دونوں ممالک کیلئے بہتر ہے ۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا کہ جہاں تک دوحہ مذاکرات کی بات ہے میرا نہیں خیال کہ اس میں ابھی مثبت پیش رفت ہو گی سیز فائر کے حوالے سے افغان حکومت سمجھتی ہے کہ پاکستان کے افغان طالبان پر اثر و رسوخ رکھتا ہے اور سیز فائر کے حوالے سے افغان طالبان پر دباو ڈالے گا لیکن پاکستان افغان طالبان پر اثر ورسوخ تو رکھتا ہے لیکن طالبان اپنے بنیادی نظریہ سے کس طرح سے پیچھے ہٹیں گے ان کی جدوجہد ہی ان کی بقا سے ہے اس لیئے افغان طالبان سیز فائر کو قبول نہیں کریں گے اگر اس شرط کو افغان طالبان مانتے ہیں تو ان کی ساری جدوجہد ہی مشکوک ہو جائے گی۔