اسلام آباد (ذیشان جاوید) وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے نظریہ مالی و انتظامی بدعنوانیوں کے تدارک کو نظر انداز کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے ایک سابق آفیسر خاقان حسن نجیب نے سرکاری گاڑی وزارت کو واپس کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ وزارت کی جانب سے بار ہا یاد دہانیوں کے باوجود مذکورہ آفیسر کی جانب سے وزارت کو ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق خاقان حسن نجیب نے ایم پی-I سکیل میں وزارت خزانہ میں قائم ادارہ امپلیمنٹیشن اینڈ اکنامک ریفارمز یونٹ (I&ERU) میں بطور ڈائریکٹر جنرل پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں 2009ء میں ملازمت حاصل کی۔ مذکورہ آفیسر کی تعیناتی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں اس وقت کے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے دور میں کی گئی تاہم جلد ہی مذکورہ آفیسر نے مارچ 2010 میں وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور ان کے بعد آنے والے تمام وزراء خزانہ بشمول سلیم مانڈی والا، اسحاق ڈار، مفتاح اسماعیل، شمشاد اختر اور اسد عمر سے قریبی تعلقات قائم رکھتے ہوئے اپنی مدت ملازمت میں توسیع حاصل کرتے رہے ۔مدت ملازمت ختم ہونے کے باوجود مذکورہ آفیسر کے ماہ جون اور جولائی کے دوران اپنے ذاتی استعمال کے لیے قومی خزانے کے 76 ہزار 840 روپے کا ایندھن خلاف قانون استعمال کیا۔وزارت خزانہ کی جانب سے مراسلہ کے بارے میں موقف جاننے کے لیے مذکورہ آفیسر خاقان حسن نجیب کے ذاتی موبائل نمبر پر رابطہ کیا گیا لیکن بار ہا کوششوں کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔