لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے میں نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم کا میڈیا کے ساتھ کوئی جھگڑا ہے ، شہبازشریف نے صرف برطانوی اخبار کے خلاف شکایت کی ہے ،میری پریس کانفرنس وضاحت تھی، شہبازشریف نے شکایت میں کہا آ پ کی وجہ سے میری ساکھ متاثرہوئی ہے لیکن انہوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے انکار نہیں کیا، شہبازشریف نے ابھی تک کوئی مقدمہ نہیں کیا۔پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان ود معید پیرزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاآئین میں لکھاہے کہ میڈیا کو قانون اور آئین کے مطابق آزادی حاصل ہے ، ڈیلی میل کی سٹوری ڈیفڈ کے بارے میں نہیں بلکہ امداد کے بارے میں ہے ۔سینئر صحافی شاہین صہبائی نے کہا جب سے پانامہ شروع ہوا اب تک کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی، حکومت میڈیا بیرنز کے خلاف جانے کیلئے تیار ہے لیکن عرفان صدیقی کو گرفتار کرلیا جو غلط ہوا، عمران خان نے کہا تھامیڈیا بھی بہت عرصے سے مقدس گائے بناہوا ہے ، اس کوبھی احتساب میں آناہوگا، وہ چاہتے ہیں سب اپنے ٹیکس اورذرائع آمدن بتائیں، افغان طالبان میں بیک ڈور بات چیت چل رہی ہے ۔تجزیہ کار ثنا بچہ نے کہا سمجھ نہیں آتا ڈیلی میل کا کیس شہبازشریف اورریاست کے درمیان ہے یا شہزاد اکبر اور شہبازشریف کے درمیان، برطانوی امدادمیں خورد بردہوئی یا نہیں ا سکا آپ برطانوی ادارے ڈیفڈ سے پوچھ سکتے ہیں لیکن اگر ہم اس ادارے پر تنقید کرتے رہیں گے تو ہمارے ملک میں امداد آنا بند ہوجائے گی۔تجزیہ کار ا ویس توحید نے کہابرطانیہ میں میڈیا کی آزادی کے سا تھ معاشرے کا رویہ بھی ہے ،وہاں پر برداشت کا عنصر ہے لیکن ہمارے ہاں تو عدم برداشت ہے ،ہم غلطی مانتے ہیں کوہم نے میڈیا کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ نہیں بنائے ۔