لاہور(نیوز رپورٹر) ریلوے حکام نے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ حکومت کو ارسال کر دی ہے جس میں قراردیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کے دور میں خصوصی اقدامات اٹھاتے ہوئے 10ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جس سے خسارے میں 4ارب روپے کی کمی آئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق ریلوے کو گزشتہ مالی سال کے 49.50ارب روپے آمدن کے مقابلے میں2018/19میں54.59ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے ریلوے کا خسارہ36ارب روپے سے کم ہو کر32ارب روپے رہ گیا ہے رپورٹ میں24نئی مسافر ٹرینیں چلانے کی وجہ سے 80لاکھ نئے مسافروں کا اضافہ ہو اہے جس سے 5ارب روپے آمدن ہوئی ہے جبکہ ایک سال کے دوران7کروڑ مسافروں نے ریل کے ذریعے سفر کیا اور فریٹ کی مد میں مال برداری میں4سے 7فیصد اضافہ ہو اہے اسی طرح ٹرینوں اور بڑے ریلوے سٹیشنوں پر میں وائی فائیو کی سہولت مہیا کی گئی اور ٹرینوں میں ٹریکنگ کا سسٹم متعارف کرایا گیا اور10لاکھ سے زائد مسافر اپنے سمارٹ فون سے فری ٹریکنگ سسٹم سے مستفید ہو رہے ہیں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت پاکستان ریلوے نے چین کے ساتھ1872کلو میٹر ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کا معاہدہ بھی کیا ہے جس کا مقصد موجودہ ٹرینوں کی رفتار80سے 90کے بجائے 160کلو میٹر فی گھنٹہ کرنا ہے ، علاوہ ازیں قبضہ گروپوں سے 30ارب روپے مالیت کی383ایکٹر زمین وا گرزار کرائی گئی ہے ، کراچی سرکلر ریلوے کی43کلو میٹر ٹریک میں سے 38کلو میٹر ٹریک سے تجاوزات کو ہٹایا گیا ہے ، اور24نئی ٹرینیں چلانے کے باوجود35لاکھ لیٹر ڈیزل کی بچت کی ہے ، رائل پام گالف کنٹری کلب کا سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کے حق میں فیصلہ دیا جس کی منیجمنٹ کے لئے ٹینڈر جاری کیا گیا ہے گرین پاکستان مہم کیلئے 5لاکھ نئے پودے بھی لگائے گے ہیں ۔ ریلوے نے 75سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے سال میں4ٹکٹ فری جبکہ65سال سے زائد عمر کے مسافروں کیلئے ٹکٹ میں50فیصد رعایت دی ہے ۔علاوہ ازیں چیئر مین ریلوے راجہ اسکندر سلطان نے کراچی ڈویژن سے ٹرینوں کی روانگی میں گھنٹوں تاخیر ہونے پر نوٹس لے لیا جبکہ صورتحال کو مانیٹر کرنے اور جائزہ لینے کیلئے چیف ایگزیکٹو آفیسر آفتاب اکبر کراچی پہنچ گئے اور انکے ساتھ چیف انجینئر سگنل،چیف انجینئر اوپن لائن اور دیگر اعلیٰ افسر بھی شیڈول کا تکنیکی جائزہ لیں گے ۔ذرائک کے مطابق ڈی ایس کراچی ریلوے مظہر علی شاہ ٹرینوں کے نظام کو بہتر کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ لاہور( حافظ فیض احمد)وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کی وزارت کا ایک سال مکمل ہونے پر وزارت ریلویز کی جانب سے وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں سب اچھا کا تذکرہ، نئی ٹرینوں کے اجرا اور ریلویز کے خسارہ میں کمی کا تفصیل سے ذکر جبکہ ٹرینوں کے حادثات اور کئی ماہ سے بری طرح متاثر ہونیوالے شیڈول کا ذکر گول کر دیا گیا ۔ تفصیل کے مطابق وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کے ایک سالہ دور میں مال بردار اور مسافروں ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے ، ٹکرانے ، ان مینڈ لیول کراسنگ، مینڈ لیول کراسنگ سمیت ٹرینوں میں آگ لگنے کے 78 سے زائد حادثے ہوئے جس میں درجنوں افراد موت کا شکار اور کئی مسافر ہمیشہ کیلئے معذور ہو گئے ۔ سال کا سب سے بڑا ٹرین حادثہ11جولائی کو اکبر بگٹی ٹرین کو ولہار سٹیشن پر پیش آیا، مسافر ٹرین مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس میں26مسافر ہلاک ہو گئے جبکہ90مسافر زخمی ہوئے اور اس سے قبل حیدر آباد میں20جون کو جناح ایکسپریس ٹرین مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس میں دونوں ٹرین ڈرائیور ہلاک ہو گئے اور دونوں ٹرین حادثات میں ٹرین ڈارئیور کو ذمہ دار قرار دیدیا گیا جبکہ سگنل اور دیگر انفرا سٹریکچر میں ہونیوالی خرابیوں کا ذکر تک نہیں کیا گیا اور جب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اپنی وزارت کا چارج سنبھالا تو انہیں16ستمبر2018 کو پشاور ڈویژن میں خوشحال خان خٹک ٹرین کی7بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جس سے 22مسافر زخمی ہوئے اور28ستمبر کو دوبارہ خوشحال خان خٹک ٹرین کو کراچی کے مقام پر دوبارہ حادثہ پیش آیا جس میں8بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، اسی طرح30ستمبر کو مال گاڑی کی بوگیاں سکھر کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئیں،15اکتوبر2018کو خوشحال خان ٹرین کو تیسرا بڑا حادثہ پیش آیا اور مسافر ٹرین کندھ کوٹ کے مقام پر ان مینڈ لیول کراسنگ پر رکشے سے ٹکرا گئی جس میں9افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد19اکتوبر کو مچھ کے مقام پر ریلوے ٹریک کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا اور2دھماکوں میں جعفر ایکسپریس بال بال بچ گئی، اسی روز ہزارہ ایکسپریس ٹرین کے نیچے 3افراد راولپنڈی کے مقام پر کچلے گئے ، یکم اپریل کو ترنڈ کے مقام پر مال گاڑی پٹڑی سے اتر گئی جس کے بعد16اپریل کو محراب پور کے مقام پر مال گاڑی کوحادثہ پیش آیا اور آج تک ریلوے کی ٹرینوں کا شیڈول بحال نہیں ہو سکا اور کراچی سے لاہور آنیوالی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر سے اپنی منزل مقصود پر پہنچ رہی ہیں اور اس حوالے سے وزیر ریلویز شیخ رشید اور چیئر مین ریلوے راجہ سکندر سلطان کئی کوششیں کر چکے لیکن ٹرینوں کا شیڈول بہتر نہیں ہو سکا ۔عید کی چھٹیوں کے دوران تمام میل ایکسپریس ٹرینیں4سے 20گھنٹے کی تاخیر سے اپنی اپنی منزل پر پہنچیں اور مسافر وں نے عید پلیٹ فارموں اور ٹرینوں میں گزاری ۔ ایک رپورٹ کے مطابق30 سے 9جون کے دوران مال گاڑیوں کے پٹڑیوں سے اترنے کے 9حادثات ریکارڈ کئے گئے جبکہ ملتان، سکھر، راولپنڈی، لاہور اورکراچی ڈویژن میں ان مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرینوں کے موٹر وہیکل سے ٹکرانے کے کئی واقعات ہوئے جبکہ جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار میں آگ لگ گئی، اسی طرح سبی کے مقام پر بھی جعفر ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار میں آگ لگ گئی اور کئی ماہ گزر جانے کے باوجود مسافر ٹرینوں کا شیڈول بہتر نہیں ہو سکا جس سے مسافروں کو شدید دشواری کا سامنا ہے ۔