وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان امریکہ کے تین روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے۔ وہاں اُن کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ، پاکستانی کمیونٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب اور بہت سی اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا پروگرام ہے ۔ جنابِ وزیراعظم کے وفد میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان کی کئی اہم شخصیات بھی شامل ہیں ۔ جو کچھ ہوگا وہ، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر آ جائے گا ۔ وہ جانیں اور اُن کا کام؟۔ معزز قارئین!۔ مَیں نے اپنے کئی کالموں میں لکھا تھا/ ہے کہ ’’ مَیں 1960ء میں گورنمنٹ کالج سرگودھا کا طالبعلم تھا جب مَیں نے مسلکِ صحافت اختیار کِیا ۔ پھر میرا لاہور آنا جانا ہوگیااور لاہور میرا خوابوں کا شہر بن گیا‘‘ 1964ء میں روزنامہ ’’وفاق ‘‘ لاہور کے مالکان میں سے ایک جناب جمیل اطہر قاضی نے مجھے ’’ وفاق‘‘ کا سب ایڈیٹر مقرر کر کے مجھے لاہور کا ’’ سیدھا راستہ‘‘ دکھایااور پھر مَیں اُستاد دامن ؔکے اِس شعر پر عمل کرنے میں کامیاب رہا کہ… رانجھا تخت ہزاریوں ، ٹُرے تے سہی! پَیراں وِچ سیالاں دا ، جھنگ آئوندا! معزز قارئین!۔ ہندو دیو مالا کے مطابق ’’ وِشنو دیوتا کے اوتار بھگوان رام کے بڑے بیٹے ’’ لَوَ‘‘ (لہَو) نے شہر لاہور بسایا تھا جو اب ’’پاک پنجاب ‘‘کا داراُلخلافہ ہے ۔ جو حضرت داتا گنج بخش سید علی ہجویری ؒ کے حوالے سے داتا صاحب کی نگری بھی کہلاتا ہے ۔ اردو کے نامور شاعر خواجہ مِیر دردؔ دہلوی نے تو کمال ہی کردِیا ؟ جب کہا کہ … اِس ہستیٔ خراب میں ، کیا کام تھا مجھے؟ اے نشہ ٔ لہورؔ ، یہ تیری ترنگ ہے! لاہور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں ہندوستان کے دو مسلمان بادشاہ ( خاندانِ غلاماںکے ؟) سُلطان قطب اُلدّین ایبک اور (مُغل بادشاہ ) نور اُلدّین جہانگیر اور اُس کی ملکہ ، نور جہاں دفن ہیں لیکن، ( شاعرہ )ملکہ نور جہاں نے مرنے سے پہلے ہی کہہ دِیا تھا کہ … بَر مزارِ ما غریباں، نَے چراغے ، نَے گُلے! یعنی۔’’ ہم غریبوں کے مزار پر کوئی بھی چراغ نہیں جلاتا نہ ہی کوئی پھول چڑھاتا ہے ۔ جو شخص (مرد اور عورت) کسی گائوں/ شہر میں پیدا ہُوا ہو اور اُسی گائوں / شہر میں اُس کی پرورش ہُوئی ہو تو، پنجابی زبان میں اُس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ’’ فلانا ، فلانا تے ، فلانے پَنڈ / شہر دِی ’’جَم پَل ‘‘ اے !‘‘ ۔مَیں لاہور کی لمبی چوڑی سیاسی تاریخ بیان نہیں کروں گا۔ صِرف اتنا عرض کرتا ہُوں کہ ’’ 25 دسمبر 1949ء کو لاہور میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے سابق نااہل ، سزا یافتہ اور قیدی میاں نواز شریف ’’لہور دِی جَم پَل ‘‘ ہیں اور موجودہ وزیراعظم جناب عمران خان 5 اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہُوئے ، پھر "Aitchison College" کے طالبعلم کی حیثیت سے اِنہوں نے لاہور ہی میں پرورش پائی ۔ اِس لحاظ سے وہ بھی تو، ’’ لہور دِی جَم پَل ‘‘ ہُوئے ؟۔ "Virginia"کا شہر لاہور ! معزز قارئین!۔ مَیں نے جب بھی ، برطانیہ ، کینیڈا اور امریکہ کے کئی شہروں میں بعض دکانوں ، خاص طور پر "Restaurants" کے سائن بورڈز پر اُن کے نام کے ساتھ لاہور ؔ لکھا دیکھا تو، مَیں ’’نشہ ٔ لہور کی ترنگ ‘‘میں ڈوب جاتا تھا ۔ دراصل امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، سعودی عرب، دبئی اور پاکستان میں میرے پانچ (شادی شدہ ) بیٹے اور چار بیٹیاں ’’لہور دِی جَم پَل ‘‘ہیں ۔ ستمبر 2013ء مَیں نیویارک میں اپنے بڑے بیٹے ذوالفقار علی چوہان اور اُس کے اہل و عیال کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا کہ ’’ مجھے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر ، ذوالفقار ، اے کاظمی نے واشنگٹن مدّعو کِیا، پھر 30 ستمبر کو ، مجھے منفرد ادیب اور نغمہ بار شاعر جناب سیّد ابواُلحسن نغمی کی قیادت میں "Society of Urdu Literature" (S.O.U.L) میں مہمانِ خصوصی بنایا گیا ۔ مَیں نے اردو کے بجائے اپنی پنجابی نظم سُنائی ، جس کا ایک بند تھا / ہے کہ … پردیسی ، لوڑ دَنداں تے ، شفقت والے سائبان! ہر قومیت دے ، لوکاں تے ، ہر ویلے ، مہربان! جِس دے ، وجود نال ، مرے مُلک دِی، پچھان! دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان! یکم اکتوبر 2013ء کو ڈاکٹر ذوالفقار اے کاظمی اور پاکستانی نژاد ، دانشور ، فلم ایکٹر اور بزنس مین سیّد نور نغمی اور پروفیسر ظہور ندیم مجھے اورمیرے بیٹے ذوالفقار علی چوہان کو اپنے ساتھ ریاست ورجینیا کی "Orange County" دِکھانے لے گئے۔ مجھے بتایا گیا کہ ’’1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد "Marshall Jackson"نے کوئی کتاب پڑھی تھی جس میں پنجاب کے شہر لاہور کا بھی ذکر تھا ۔ اُسے یہ نام پسند آیا، چنانچہ اُس نے "Orange County" کی انتظامیہ کو درخواست دے کر اُس قصبے کا نام لاہور رکھنے کی منظوری حاصل کرلی تھی۔ مجھے ہرے بھرے لاہور کی ایک سات میل لمبی مضبوط اور صاف ستھری سڑک بھی دکھائی گئی ۔"Archive" کی حیثیت سے "Lahore Museum"۔ مارشل جیکسن کا گھر اور پوسٹ آفس کے علاوہ خوبصورت جھیلیں بھی دِکھائی گئی تھیں۔ لاہور کی جَم پَل سیّد نور نغمی 1972ء میں اپنے والد صاحب ابو اُلحسن نغمی اور والدہ صاحبہ شاعرہ اور ادیبہ یاسمین نغمی اور دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ امریکہ آگئے تھے ۔ مَیں نے 2 اکتوبر 2013ء کے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ’’ سیّد نور نغمی کا سارا خاندان نشہ ٔ لہور کی ترنگ میں رہتا ہے ۔ مجھے بتایا گیاتھا کہ ’’ ریاست ورجینیا میں لاہورؔ ؔ دریافت کرنے کا سہرا بھی لاہور کے پاکستانی نژاد امریکی شہری ( نامور صحافی) سیّد اکمل علیمی کے سر ہے۔ وہ اپنے دورۂ ورجینیا کے دَوران اپنے دوستوں کے ساتھ راستہ بھول کر یہاں پہنچ گئے تھے ، پھر اُنہوں نے ’’ امریکہ میں لاہور ‘‘ کے عنوان سے پاکستان کے قومی اخبارات میں کئی مضامین لکھے ۔ سیّد نور نغمی نے کئی دستاویزی فلمیں بنوا کر جاری کرائیں ۔ نور نغمی صاحب کا خواب تھا کہ ’’ امریکی لاہور میں شالامارباغ‘‘ شاہی قلعہ‘ لاہور کے 13 دروازے ‘ مینار پاکستان اور تحریک آزادی سے متعلق دوسری یادگاروں کے" "REPLICAS اچے برج لہور دے تے ہیٹھ وگے دریا‘‘ کا منظر بھی دیکھنے کو ملے گا۔ آپ جھیل میں ’’کامران کی بارہ دری‘‘ کو اور دوسری جھیل میں آپ ’’راوی دیا چھلاں‘‘ بھی دیکھیں گے‘‘ لیکن لہور دی جَم پَل وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے تعاون نہیں کِیا!۔ مَیں نے ریاست ورجینیا کا لاہور ؔ شہر دیکھا تو، اگلے روز ’’لہور دِی جَم پَل ‘‘ اپنے تین دوستوں ریٹائر بنکر اور ماہر تعلیمات سیّد محمد یوسف جعفری، ’’نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری ، سیّد شاہد رشیداور انفارمیشن گروپ کے سینئر رُکن (موجود چیئرمین پیمرا) پروفیسر محمد سلیم بیگ کو "Mobile" پر ورجینیا کے لاہور شہر کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتا رہا تو، مَیں نے محسوس کِیا کہ ’’ وہ بھی اپنی اپنی جگہ ’’ نشہ ٔ لہورکی ترنگ ‘‘ میں ڈُوب رہے ہیں ؟۔ واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانے میں "Minister Press"(لہور دِی جَم پَل) میاں عابد سعید میرے دیرینہ دوست ہیں ۔ کچھ دِن پہلے میری اُن سے ٹیلی فون پر بات ہُوئی تو، اُنہوں نے پوچھا کہ ’’ آپ نیویارک کب آ رہے ہیں ؟‘‘۔ مَیں نے کہا کہ ’’ کچھ دِن بعد ‘‘ تو، اُنہوں نے کہا کہ ’’ تو پھر ذوالفقار علی چوہان کو ساتھ لے کر واشنگٹن میں میرے گھر میں قیام کریں‘‘۔ مَیں نے دعوت قبول کرلی۔ پروفیسر محمد سلیم بیگ کا بڑا بیٹا موسیٰ سلیم بیگ "North Carolina"۔ کی "Duke University" میں طالبعلم ہے ، میاں عابد سعیدنے اُن کو بھی بیگم طاہرہ سلیم بیگ سمیت میزبانی کی پیشکش کردِی ہے ۔ میاں عابد سعید ، واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر جناب اسد مجید خان کے "Batchmate" رہے ہیں اور پاکستانی نژاد امریکیوں میں مقبولیت کے حامل۔ مَیں ورجینیا کے شہر لاہور کے بارے میں کوئی خواب نہیں دیکھ رہا لیکن، بقول علاّمہ اقبالؒ … تصّور بھی جو بندھتا ہے تو، خالِ رُوئے جاناں کا! معزز قارئین!۔ مَیں تصّور میں دیکھ رہا ہُوں کہ ’’ لہور دِی جَم پَل‘‘ وزیراعظم پاکستان ، جناب عمران خان اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر ، اپنے وفد کے ارکان سمیت ورجینیا کے شہر لاہور ؔ میں گھوم پھر رہے ہیں اور مَیں ’’ نشہ ٔ لہور کی ترنگ‘‘ میں جھوم رہا ہُوں ؟‘‘۔