وزیر اعظم عمران خان نے زرعی اراضی پر ہائوسنگ سکیمیں نہ بنانے ،کثیر المنزلہ عمارتوں کے لئے قوانین بنانے اور ایل ڈی اے کو باغات اور درختوں کی حفاظت کی ہدایت کی ہے۔ وطن عزیز میں حکومتی عدم دلچسپی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے نہ صرف دیہی آبادی بے ہنگم انداز میں شہروں میں منتقل ہو رہی ہے بلکہ بڑے شہروں کے ساتھ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی زرعی اراضی پر رہائشی کالونیاں بنانے والے مافیاز کی صورت دھار چکے ہیں۔ اس سے انکار نہیں کہ بہتر سہولیات ہر شہری کا حق ہے مگر ایسا مربوط منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں۔ اس سے بھی مفر نہیں کہ آبادی کا شہروں کی طرف انتقال صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میںشہروں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے مگر ان ممالک نے شہروں کو حد سے زیادہ پھیلنے سے روکنے کے لئے چھوٹے گھروں اور اپارٹمنٹس کے رجحان کو منظم انداز میں فروغ دیا ہے یہاں تک کہ کراچی بھی اس کی بہترین مثال ہے۔جبکہ لاہور میں 70فیصد سے زائد رقبہ پر رہائشی سوسائٹیاں بن چکی ہیں جن کی اکثریت متعلقہ اداروں سے منظو ر شدہ بھی نہیں۔ وزیر اعظم کی ایل ڈی اے کے وائس چیئرمین سے ملاقات میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے لیے قوانین بنانے کی ہدائت لائق تحسین ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ہر شہر میں زرعی رقبہ کی کم از کم حد مقرر کرے تاکہ زرعی اراضی پر رہائشی کالونیاں کاٹنے کے رجحان کا خاتمہ ہو سکے۔