روز نامہ 92نیوز کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی آبائی تحصیل تونسہ میں انسان اور جانور ایک ہی جوہڑ سے پانی پینے پر مجبور ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے اہم عہدے کے لئے عثمان بزدار کا نام پیش کرتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا ہے جو غریب آدمی کا دکھ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے ۔ دلیل یہ دی تھی کہ نامزد وزیر اعلیٰ کے اپنے آبائی گائوں میں بجلی نہیں ،اس لئے وہ جنوبی پنجاب کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کر سکتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وزیر اعلیٰ نے جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کرنے کے نہ صرف اعلانات کیے بلکہ اس مقصد کے لئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں ۔یہاں تک کہ بہاول پور ڈویژن میں کابینہ کا اجلاس بھی کر چکے ہیں مگر اس سے مفر نہیں کہ جب تک عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، کابینہ اجلاس لاہور میں ہو یا جنوبی اضلاع میں،تبدیلی نہیں آسکتی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اپنی آبائی تحصیل میں انسان اور جانوروں کا ایک ہی جوہڑ سے پانی پینا باعث تشویش ہے، کیونکہ وہ چار مہینوں میں کم از کم اپنے علاقے میں صاف پانی کا بندوبست توکر سکتے تھے۔ بہتر ہو گا وزیر اعلیٰ پنجاب کابینہ اجلاسوں کے ساتھ عوامی بہبود کے کاموں پر نہ صرف توجہ دیں بلکہ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو بھی یقینی بنائیں تاکہ علاقہ کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو سکے۔