اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) وزیر خارجہ نے قوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کو ایک اور خط لکھ کر کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہارکیا ۔وزیر خارجہ کے خط میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے توسیع پسندانہ ڈاکٹرائن اور غیر قانونی اقدامات پر عملدرآمد کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے انسانی المیہ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔ خط میں بھارتی اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹرڈ، سلامتی کونسل کی قراردادوں ،بین الاقوامی قوانین اور بھارت کے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ کے مکتوب کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک کو بھی پہنچایا جا رہا ہے ۔ادھر شاہ محمود نے اپنے جاپانی ہم منصب تارو کونو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، جاپان انسانی حقوق کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہے ۔وزیر خارجہ نے مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداﷲ شاہد سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا اور بھارتی غیر آئینی اور یکطرفہ اقدام کے بعد پیدا صورتحال سے آگاہ کیا۔ دریں اثنائوزیر خارجہ نے وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے کہادو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے ،سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے مابین جنگوں کے باوجود محترم رہا ، لیکن آج بھارت نے اس تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا ۔ انہوںنے کہا کل دہلی میں 9پارٹیوں نے احتجاج کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف حریت رہنماؤں نے ہی نہیں بلکہ باقی پارٹیوں نے بھی بھارتی حکومت کا فیصلہ مسترد کردیا ۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ، ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے ورنہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا ، اس کشیدگی کے مضمرات پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں۔