وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور بھارت سے تمام مسائل پر جامع مذاکرات چاہتے ہیں۔ جنوب ایشیائی ممالک کی ترقی و خوشحالی پاکستان اور بھارت کے پرامن اور مستحکم تعلقات سے مشروط ہے۔ بھارت خطہ کی نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت ہے بلکہ مضبوط معیشت بن کر ابھر رہا ہے مگر بھارت کی خود اپنی ترقی بھی خطہ میں پائیدار امن کی محتاج ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ اصولی موقف رہا ہے کہ وہ ہمسایوں کے ساتھ مضبوط مراسم چاہتا ہے مگر یہ تعلقات برابری اور باہمی تعاون پر منحصر ہونا چاہئیں۔ بدقسمتی سے بھارت سارک تنظیم میں شامل بیشتر ممالک کو دھونس سے اپنی تھانیداری تسلیم کروانے کے بعد پاکستان کو زیر کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی تسلط کی خواہش کا ہی شاخسانہ ہے کہ پلوامہ میں مقامی نوجوان کی طرف سے خودکش حملے کے باوجود بھارت نے پاکستان کی سرحدکی خلاف ورزی کی ۔پاکستان کے بھر پور اور موثر جواب کے بعد اب بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے مگر محض خواہش امن کے لئے کافی نہیں۔ بہتر ہو گا بھارت چین کی ثالثی کی پیشکش کے اخلاص کو موقع غنیمت جانتے ہوئے پاک بھارت تنازعات کے حل کے لئے چین کی معاونت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل کے لئے جامع مذاکرات کا آغاز کرے تاکہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر کے پائیدار پرامن حل کے بعد وسائل جنگوں میں جھونکنے کے بجائے اپنے اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کر سکیں۔