پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں کسی بھی طرح کی کشیدگی کی روک تھام اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل میں کردار ادا کرے۔ وزیر خارجہ نے صدر سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی تنظیم نو اور مقبوضہ کشمیر اجرائے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ قوانین 2020ء کے نئے نوٹیفکیشن کی طرف مبذول کرائی ہے۔ مودی سرکار نے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد 5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی وادی میں کرفیو لگا کر کشمیریوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کر دیا۔ دس ماہ کے لاک ڈائون کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست ہوئے نہ ہی ان کے پائے استقلال ڈگمگائے۔ اس دوران کورونا وائرس کی آڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی کی گئی۔ ان کی املاک کو نقصان پہنچا کر انہیں جھکانے کی کوششیں کی گئیں لیکن جب ہر طرف سے مودی سرکار کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے مقبوضہ وادی میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے شروع کر دیے یوں ایسے تمام افراد کے لئے وادی کی زمین خریدنے کی راہ ہموار کی گئی جن کا اس علاقے سے کسی قسم کا تعلق نہیں تھا۔ ڈومیسائل کا اجراء کسی صورت بھی درست نہیں۔ مودی سرکار ڈومیسائل کی آڑ میں مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے پر تلی ہوئی ہے۔ جب تک سلامتی کونسل کے فورم پر مقبوضہ کشمیر بارے قرار دادیں موجود ہیں تب تک کشمیر کے بارے کسی قسم کا کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ مودی سرکار کا یہ اقدام سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور خصوصاً چوتھے جنیوا کنونشن کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان 5اگست 2019ء سے ہی مودی کے اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کر رہاہے۔ پاکستان جب بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و ستم کے بارے آواز بلند کرتا ہے، بھارت کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ شروع کر دیتا ہے۔ یوں عالمی برادری کی توجہ اصل مقاصد سے ہٹ جاتی ہے۔ پاکستان نے پہلے بھارتی سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ ناکام بنایا، اب وہ فالس فلیگ آپریشن کے بہانے تلاش کر رہا ہے لیکن یہ بھارت کی حماقت ہو گی کیونکہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے وہ اپنے وطن کی حفاظت کے لئے ایسی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے تیار ہے۔ پاکستان نے آج تک کبھی بھی بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی پہل نہیں کی‘ ہمیشہ حوصلے اور تدبر سے کام لیا ہے جبکہ بھارت ہمیشہ دوسروں کے معاملات میں گھسنے کی کوشش کرتا ہے۔ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے بارے بخوبی آگاہ ہے لیکن جس طرح جنوبی اور شمالی سوڈان کے بارے اس نے جلدی سے فیصلے کئے ایسے فیصلے کرتا وہ نظر نہیں آ رہا بلکہ 71ء برس سے اس مسئلے کو دبا کر بیٹھا ہوا ہے۔ بھارت بڑی چالاکی سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا۔ کیونکہ اسے اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ وہ اس پلیٹ فارم سے مسئلے کو طول دے سکتا ہے۔21اپریل 1948ء برطانیہ‘ بلجیم‘ کینیڈا‘ کولمبیا اور امریکہ کی قرار داد پر اقوام متحدہ نے استصواب رائے کے لئے منتظم مقرر کرنے کی منظوری دی لیکن اقوام متحدہ نے استصواب رائے کے لئے کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ برس جنرل اسمبلی سے خطاب میں اقوام متحدہ سے کشمیر کے لئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ نمائندہ مقرر کرنے کا مقصد ماسوا اس کے اورکچھ نہیں تھاکہ وہ کشمیریوں کی حالت زار کو بہتر بنانے، ان کی نسل کشی روکنے اور انہیں تمام حقوق فراہم کرنے کے بارے اقوام متحدہ کو آگاہ کرتا رہے لیکن اقوام متحدہ اس پر لیت ولعل سے کام لے رہی ہے حالانکہ اقوام متحدہ نے افغانستان کے لئے جس طرح نمائندہ خصوصی مقرر کر رکھا ہے اگر ایسا ہی نمائندہ کشمیر کے لئے مقرر ہو جائے تو بھارتی افواج نے کشمیریوں پر جو عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے اس سے انہیں نجات مل جائے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی توجہ مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی ظلم و ستم کی طرف کروائی ہے اگر اقوام متحدہ نے اس جانب توجہ نہ دی تو پھر یوں ہی کشمیریوں کا خون بہتا رہے گا۔ بھارتی افواج خواتین کی عزتیں پامال کرتی رہے گی۔ مائوں کے لخت جگر بہنوں کے بھائی اور خواتین کے سہاگ چھنتے رہیں گے۔ اس لیے اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، او آئی سی اور یورپی یونین کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لے اور بھارت کو کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے حربوں سے باز رکھے۔ اگر اقوام متحدہ نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو پھر دو ایٹمی قوتوں میں کسی وقت بھی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے ہی کہہ چکے کہ بھارت مقبوضہ وادی کی حیثیت کو تبدیل کرنے اور طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کرے ورنہ اس کی سازشوں کا جواب بھر پور طاقت سے دیا جائے گا۔یہ محض کوئی اعلان نہیں بلکہ پاک آرمی ایسا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے ۔65ئ،کارگل اور 27فروری2019ء کو پاک فوج نے اپنی باتوں کو عملی جامہ پہنا کر دکھایا بھی ہے ۔اس لیے عالمی برادری بھارت کی ہٹ دھرمی کا نوٹس لے۔ صدر سلامتی کونسل اور جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت لے کر دیں اس کے بغیر خطے میں امن قائم ہونا کسی خواب سے کم نہیں ہے ۔