پنجاب حکومت نے سرکاری اداروں پر چیک اینڈ بیلنس بڑھانے اور وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سی ایم آئی ٹی کو اداروں کے ترقیاتی امور دیکھنے کے اختیارات بھی تفویض کر دیے ہیں۔ پنجاب کے مختلف محکمہ جات میں کام کی رفتار انتہائی سست ہے جو کسی طور پر بھی صوبائی حکومت کے وضع کردہ اہداف سے ہم آہنگی نہیں رکھتی۔ اس لئے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے سرکاری اداروں پر چیک اینڈ بیلنس بڑھانے کے لئے معائنہ ٹیم کو مزید با اختیار بنا کر فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ اگر آپ کسی کو ذمہ داری سونپ رہے ہیں تو پھر اسے اختیارات بھی تفویض کرنا ضروری ہیں تاکہ وہ اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے متعلقہ ذمہ داری کو احسن انداز میں ادا کر سکے۔ ہمارے ہاں کمیٹیاں تو بن جاتی ہیں لیکن انہیں اختیارات دیے جاتے ہیں نہ ہی پھر ان کمیٹیوں سے کارکردگی رپورٹ طلب کی جاتی ہے جس بنا پر وہ کام پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو جاتا ہے۔ پنجاب کے سرکاری اداروں کے ترقیاتی کاموں کی رفتار مجموعی طور پر 34فیصد ہے جبکہ بعض اداروں کی رفتار 24فیصد یا اس سے بھی کم ہے اگر اس رفتار سے کام ہونگے تو پھر کسی طرح بھی حکومت پنجاب کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔ وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کو اب اختیارات سونپے گئے ہیں تو وہ روایتی طریقہ کار کو چھوڑ کر اپنے فرائض کو احسن انداز میں ادا کرے تاکہ اس ٹیم سے جو توقعات وابستہ کی گئی ہیں وہ پوری ہو سکیں۔