کراچی (رپورٹ:ایس ایم امین) اسلام آباد دھرنے پراتحادی جماعتوں کی سردمہری اورحکومت کوتنہا چھوڑنے پروزیراعظم عمران خان نے ناراضی کا اظہارکیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے بھی اتحادی جماعتوں کی سرد مہری پرتشویش ظاہرکی ہے ۔معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے اظہارناراضی کے بعدتحریک انصاف کے ایک سینئررہنما اورکورکمیٹی کے ارکان نے اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اورشکوہ کیا کہ جے یوآئی کی جانب سے حکومت اوروزیراعظم کونشانہ بنانے کے معاملے پراتحادی جماعتوں نے دوٹوک مؤقف اپنانے کی بجائے پہلے مارچ اورپھراسلام آباد میں دھرنے پرسرد مہری کا مظاہرہ کیا اوربحرانی کیفیت میں حکومت کوتنہا چھوڑدیا،تحریک انصاف کی جانب سے اصرارکیا گیا ہے کہ اتحادی جماعتیں مولانا فضل الرحمن کا مؤقف مسترد اوروزیراعظم کی حمایت میں دوٹوک بیان جاری کریں،اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی بلوچستان میں اتحادی اورہم خیال جماعتوں سے رابطے کیے جبکہ تحریک انصاف کے ایک سینئرترین رہنما نے ایم کیوایم پاکستان ،بلوچستان نیشنل پارٹی اور ق لیگ کے رہنماؤں سے رابطے کیے اورانہیں حکومت اوروزیراعظم کی حمایت میں واضح مؤقف اختیارکرنے پرآمادہ کرنیکی کوشش کی اوروزیراعظم کے تحفظات پہنچائے ۔تحریک انصاف کو ق لیگ کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کیخلاف بیان بازی سے اجتناب پربھی تحفظات ہیں تاہم ق لیگ کی قیادت کی طرف سے واضح کیا گیا کہ وہ مخالفانہ بیان بازی کی بجائے جے یوآئی اورحکومت کے مابین ثالثی اورمصالحتی کردار تک محدود رہنے کوترجیح دیں گے ۔
وزیراعظم بحرانی کیفیت میں اتحادیوں کے تنہا چھوڑنے پر ناراض
بدھ 06 نومبر 2019ء
کراچی (رپورٹ:ایس ایم امین) اسلام آباد دھرنے پراتحادی جماعتوں کی سردمہری اورحکومت کوتنہا چھوڑنے پروزیراعظم عمران خان نے ناراضی کا اظہارکیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے بھی اتحادی جماعتوں کی سرد مہری پرتشویش ظاہرکی ہے ۔معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے اظہارناراضی کے بعدتحریک انصاف کے ایک سینئررہنما اورکورکمیٹی کے ارکان نے اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اورشکوہ کیا کہ جے یوآئی کی جانب سے حکومت اوروزیراعظم کونشانہ بنانے کے معاملے پراتحادی جماعتوں نے دوٹوک مؤقف اپنانے کی بجائے پہلے مارچ اورپھراسلام آباد میں دھرنے پرسرد مہری کا مظاہرہ کیا اوربحرانی کیفیت میں حکومت کوتنہا چھوڑدیا،تحریک انصاف کی جانب سے اصرارکیا گیا ہے کہ اتحادی جماعتیں مولانا فضل الرحمن کا مؤقف مسترد اوروزیراعظم کی حمایت میں دوٹوک بیان جاری کریں،اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی بلوچستان میں اتحادی اورہم خیال جماعتوں سے رابطے کیے جبکہ تحریک انصاف کے ایک سینئرترین رہنما نے ایم کیوایم پاکستان ،بلوچستان نیشنل پارٹی اور ق لیگ کے رہنماؤں سے رابطے کیے اورانہیں حکومت اوروزیراعظم کی حمایت میں واضح مؤقف اختیارکرنے پرآمادہ کرنیکی کوشش کی اوروزیراعظم کے تحفظات پہنچائے ۔تحریک انصاف کو ق لیگ کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کیخلاف بیان بازی سے اجتناب پربھی تحفظات ہیں تاہم ق لیگ کی قیادت کی طرف سے واضح کیا گیا کہ وہ مخالفانہ بیان بازی کی بجائے جے یوآئی اورحکومت کے مابین ثالثی اورمصالحتی کردار تک محدود رہنے کوترجیح دیں گے ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں بدھ 06 نومبر 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں