اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم عمران خان 208ارب روپے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج تنازع کے بعد کابینہ کمیٹیوں میں وزرا کے فیصلوں پر چوکنا ہوگئے ۔ وزیراعظم نے 15آئی پی پیز پر عائد 10ارب روپے سے زائد جرمانہ معاف کرنے اور امریکی لابنگ کمپنی کو کروڑوں روپے ادائیگی کی توثیق سے انکارکردیا ۔ جرمانے کی رقم معاف ہونے سے مشیر تجارت رزاق دائود اور معاون خصوصی ندیم بابر کو بھی فائدہ ملنا تھا جو ماضی میں روش اور اورینٹ پاور کے حصہ دار رہے ہیں۔ وزیراعظم اورکابینہ ارکان نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم بعض وزرا کی جانب قومی مفاد کی بجائے کمپنیوں کے مفاد اور وفاقی کابینہ کو پیچیدہ معاملات پر پوری طرح آگاہ نہ کرنے پر خائف ہیں۔ وزیراعظم اور کابینہ ارکان نے کابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پر چھان بین کئے بغیر توثیق کا ٹھپہ لگانے کی روش ترک کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ وفاقی کابینہ کے بعض ارکان پر اندھے اعتماد کے باعث وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف حکومت کو گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے تنازع میں بڑادھچکا پہنچا اور عوامی مقبولیت متاثر ہوئی۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق 17ستمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور ای سی سی کے فیصلے توثیق کیلئے پیش کئے گئے ۔ ماضی کی روایت کے برعکس وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ارکان نے ذیلی کمیٹیوں کے فیصلوں کی رولز آف بزنس 1973 کے سیکشن 17(1) کے تحت لازم توثیق کا ٹھپہ لگانے کے بجائے متعلقہ وزیر سے قومی خزانے پر ممکنہ اثرات سے متعلق سوالوں کی بوچھاڑ کردی جس پرمتعلقہ وزیر وزیراعظم اور کابینہ ارکان کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ وزیراعظم نے معاملے کا جائزہ لینے کیلئے سمری ای سی سی کو بھجوانے جبکہ وزارت خارجہ سے امریکی لابنگ فرم کو ادائیگیوں پر رپورٹ طلب کرلی ۔ دستاویز کے مطابق پاور ڈویژن جرمانے عائد کرنے کے حوالے سے آئی پی پیز کے ساتھ تنازعات کے حل کیلئے پی پی اے میں ترمیم کرنا چاہتا ہے ۔کابینہ کی توانائی کمیٹی نے 28اگست کے اجلاس میں جرمانے کے حوالے سے آئی پی پیز کیساتھ تنازعات حل کرنیکی منظوری دی تھی۔وفاقی کابینہ نے توانائی کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کر دیا ۔ 28جون کو ای سی سی نے فوجی کبیر والا اور روش پاور پاکستان کو ضمنی گیس سپلائی ایگریمنٹ کی منظوری دی۔پاور ڈویژن نے موقف اختیار کیا کہ سوئی ناردرن نے عدم ادائیگی پر گیس کنکشن منقطع کیا جسکے باعث کمپنی پیداوار جاری نہ رکھ سکی۔روش پاور نے الزام عائد کیا کہ اسکی ذمہ داراین ٹی ڈی سی ہے ۔روش پاور پردسمبر 2012سے مارچ2013کے دوران 86دن تک توانائی کی عدم فراہمی پرایک ارب58کروڑ جرمانہ عائد کیاگیا۔ اسکے علاوہ 11دسمبر2016سے 29جنوری 2017کے دوران بھی گیس کنکشن منقطع ہونے کے باعث28دن تک آپریشن معطل رہا۔اس دورانیہ کے جرمانے کا تعین ہونا باقی ہے ۔ اس نوعیت کے 12آئی پی پیز کے کیسز ابھی تک زیر التوا ہیں جن میں صبا پاور، نشاط پاور،نشاط چونیاں،سیف پاور،اورینٹ پاور،سفائر الیکٹرک،لال پیر،پاک جین،اور ہبکو نارووال شامل ہیں۔