اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو اہم ملکی شخصیات کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے سے متعلق سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کرنے سے روک دیا ہے ۔ وفاقی کابینہ مستقبل میں اہم ملکی شخصیات کو ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس جاری نہیں کرے گی۔ وزارت داخلہ کو 15روز میں پاکستان آرمز آرڈیننس 1965 کے جامع رولز وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے ۔ رولز کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ سیاسی،سول وعسکری شخصیات کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی مجاز ہوجائے گی۔ وزیراعظم نے ایک سال سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود اسلحہ پالیسی وفاقی کابینہ میں پیش نہ کرنے پر برہمی کااظہار کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت 6ملکی اہم شخصیات، افسران کو ممنوعہ بور اسلحہ جاری کرنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو اہم ہدایات جاری کی گئیں۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق پاکستان آرمز آرڈیننس 1965کے سیکشن 11(A)(1)(2)(3)کے تحت وفاقی حکومت کو ممنوعہ اور غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔بہت سے ریاستی،حکومتی اور رعسکری افسران کی جانب سے اپنی حفاظت کیلئے ممنوعہ اور غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس کے اجرا کے حوالے وزارت داخلہ کو درخواست دی گئی۔درخواستوں کی جانچ پڑتال اور وزارت داخلہ کے موجودہ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔1ممنوعہ بور اور2غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے حوالے سے پالیسی زیر غور ہے ۔وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ سے پاکستان آرمز آرڈینس 1965کے سیکشن 11(A)(2)(3) کے تحت افسران کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے حوالے منظوری طلب کی گئی۔وزیر اعظم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ممنوعہ اور غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش نہیں کیا جانا چاہیے ۔وزیر اعظم نے اس حوالے سے پالیسی میں نظرثانی کی پیشرفت کے بارے میں استفسار کیا۔وزارت داخلہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ پالیسی اور رولز تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔دو ہفتوں کے اندر وفاقی کابینہ کو پالیسی جبکہ کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کے سامنے رولز پیش کیے جائیں گے ۔وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمز آرڈیننس 1965 کے تحت تفصیلی رولز دو ہفتوں کے اندر وفاقی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے ۔