اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کیساتھ میثاق معیشت طے کرنے کی منظوری دیدی۔وزیراعظم عمران خان سے جمعہ کو سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی ۔ ملاقات میں ہاؤس چلانے کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی ، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی بجٹ تقاریر پرتبادلہ خیال کیا گیا جبکہ خصوصی پارلیمانی کمیٹیوںکی تشکیل پربھی بات چیت ہوئی۔اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے بجٹ پاس کرانے کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر بریفنگ دی۔سپیکرقومی اسمبلی نے اعلیٰ سطح پارلیمانی کمیٹی کے قیام پروزیراعظم کواعتمادمیں لیا اور بریفنگ دی کہ کمیٹی میں شامل سیاسی رہنمامعیشت کی بہتری کیلئے تجاویز دے سکیں گے ۔ذرائع نے بتایا وزیراعظم نے اپوزیشن کیساتھ میثاق معیشت طے کرنے کی منظوری دیدی اور فیصلہ کیا گیا کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اعلیٰ سطح پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی۔ذرائع کا کہناہے وزیراعظم نے ملک میں سیاسی استحکام قائم رکھنے کیلئے اسد قیصر کے کردار کی تعریف کی اور قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس پرسکون انداز سے چلنے پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے امیدظاہر کی کہ ایوان میں ہم آہنگی قائم رکھنے کیلئے تمام جماعتیں تعاون کریں گی۔وزیراعظم نے بجٹ سیشن میں اپوزیشن کے احتجاج اور پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بہتراندازمیں حل ہونے پر شاباش دی۔وزیر اعظم نے کہاحکومت پارلیمنٹ میں جمہوری، اخلاقی اقدارکی پاسداری پریقین رکھتی ہے ۔ دریں اثناء وزیراعظم نے دوسرے روز بھی پارلیمنٹ ہائوس میں اپنے چیمبر میں مصروف دن گزارا۔وزیراعظم سے وزرا، ارکان اسمبلی اور اتحادیوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔وزیراعظم سے چودھری شجاعت کی سربراہی میں ق لیگ کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں چودھری پرویزالہی، طارق بشیر چیمہ،مونس الہی اور جہانگیرترین بھی شریک تھے ۔ملاقات میں (ق) لیگ نے حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور مرکز و صوبے میں بجٹ منظور کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا حکومت کی دو ٹوک حمایت پر مسلم لیگ کی قیادت کا مشکور ہوں۔ اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ۔بجٹ میں غریب آدمی کو فوکس کیا ہے ، عوام کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھاتے رہیں گے ۔وزیراعظم نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ لوٹ مار کرنے والوں کو احتساب کے شکنجے سے گزرنا ہوگا۔ذرائع کے مطابق ق لیگ نے اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پر تا حال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ ق لیگ نے مونس الہی کو کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ وزیراعظم نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق اعلی سطح اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اجلاس میں نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم سے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے بھی ملاقات کی۔وزیر اعظم سے وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان بھی ملے ۔وزیر اعظم آفس کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں خیبر پختونخوا میں سیاسی وامن وامان کی صورتحال و دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت خیبر پختونخوا میں واقع سرکاری ریسٹ ہاؤسز و دیگر سرکاری عمارتوں کو عوام الناس کیلئے کھولے جانے اور انکے مثبت استعمال کے حوالے سے اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں گورنرخیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلی محمود خان، وزیر سیاحت عاطف خان اور سینئر افسران نے شرکت کی ۔وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا میں واقع تمام سرکاری ریسٹ ہاؤسز بشمول گورنر ہاؤس نتھیا گلی، وزیر اعلی ہاؤس، سپیکر ہاؤس اور آئی جی ہائوس کو عوام الناس کیلئے آئندہ دو ہفتوں کے اندر کھولنے کی ہدایت کردی ۔وزیر اعظم سے وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے بھی ملاقات کی۔وزیر اعظم نے ایم کیو ایم پاکستان کو جلد ہی ایک اور وزارت دینے کی یقین دہانی کرائی۔بعدازاں قوم کے نام پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا اس وقت ہم قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔پچھلے دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6ہزار سے 30ہزار ارب روپے پر گیا۔ ٹیکس چوری روکنے کیلئے مجھے عوام کی ضرورت ہے ۔ 30جون تک اپنے اثاثے ظاہر کریں۔ عوام ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھائیں اور ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالیں کیونکہ قوم کی مدد کے بغیر قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل سکتے ۔اصل مسئلہ ٹیکس چوری کا ہے ۔ کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ۔ اب ٹیکس چوروں کے پیچھے بھی جائیں گے ۔ملک کا یہ حال کرپشن اورٹیکس چوری کی وجہ سے ہوا۔ ہم نے جتنا ٹیکس اکٹھا کیا وہ قرضے کے سود کی ادائیگی میں خرچ ہوگیا۔سود کی ادائیگی کیلئے قرض لے رہے ہیں۔بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کاعوام کے پاس سنہری موقع ہے ۔ ٹیکس چوری روکنے میں عوام کی مدد چاہئے ۔ میں نہیں چاہتا آپ کو مشکل ہو، ایف بی آر کے پاس آپ کی معلومات موجود ہیں۔ ہم نے اگلے سال ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں ۔ ہم اپنے لوگوں کو غربت سے نکال سکتے ہیں ۔ ہم اپنے بچوں کا مستقبل بہتر کرسکتے ہیں ۔ آپ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھائیں اور ملک کو مشکل سے نکالیں۔ شوکت خانم ہسپتال کیلئے ہر سال پاکستانی عوام پہلے سے بڑھ کر امداد دیتی ہے ۔مجھے پتہ ہے سیلاب اور زلزوں جیسی آفات کے موقع پر عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ اس موقع پر بھی عوام سامنے آئیں اور ملک کو مشکل سے نکالیں ۔ قوم فیصلہ کرلے تو ہر سال 8ہزار ارب روپے اکٹھا کرسکتی ہے ۔اس سے ہمارے مسئلے حل ہوجائیں گے ،ہم آزاد ہوجائیں گے ۔ہم اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں ،اپنی عوام کو غربت سے نکال سکتے ہیں ،بچوں کا مستقبل ٹھیک کرسکتے ہیں لیکن مجھے اس کیلئے عوام کی ضرورت ہے ۔