کراچی (سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق سندھ کو پیسہ نہ دینے کے بیانات روکے ، یہ ان کے باپ کا پیسہ نہیں بلکہ سندھ کے پیسہ سے وفاق چلتا ہے ۔یہ نہیں ہو سکتا بزدار کو پیسہ دیں اور مراد علی شاہ کو نہ دیں۔وفاقی حکومت کراچی میں شدید بارشوں سے متاثرہ شہریوں کیلئے ریلیف کا اعلان کرے اور دیہی سندھ میں بھی متاثرین بارش کی مدد کی جائے ۔2 سال بعد نظر آرہا ہے کہ وفاقی حکومت سنجیدگی سے کراچی پر کام کرنا چاہتی ہے ۔ جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں میڈیا کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عمران خان نے پیپلزپارٹی اور نوازشریف کے لئے انصاف کا الگ معیار اپنا رکھا ہے ،ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ الزام پہلے انوسٹی گیشن بعد میں ہوتی رہے گی،نیب کیس نہیں فیس دیکھتی ہے ،ہم پوچھتے ہیں زلفی بخاری پر جے آئی ٹی کب بنے گی؟،اگر ایک خبر پر استعفی آیا تو ہم سمجھیں گے کہ دال میں کچھ کالا ہے ،ملک میں فرقہ وارانہ اور لسانی تفریق کو ابھارا جارہاہے ،اپنے کارکنان سے کہتا ہوں کہ وہ اس سازش کا حصہ نہ بنیں، پیپلزپارٹی کے لئے اعزاز ہوگا کہ وہ اے پی سی کی میزبانی کرے ،ہم تمام جماعتوں کے ساتھ نئے میثاق پر بات کرنا چاہ رہے ہیں،کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کا اعلان جلد ہوگا،ایڈمنسٹریٹر لگانا سندھ حکومت کا اختیار ہے ۔قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ صرف کراچی کے 3 نالوں کی صفائی سے مسائل حل نہیں ہوں گے وزیراعظم کل پورے صوبے کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کریں،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی یہاں آئے اور صدر مسلم لیگ (ن) شہبازشریف بھی،ہمیں خوشی ہے کہ پورا ملک ہمارے ساتھ ہے ، وفاقی حکومت کے الیکڑک کی بجلی قیمت میں اضافہ واپس لے ،بجلی مل نہیں رہی لیکن مہنگی کردی گئی۔بلاول کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کو مزید فعال بنانا چاہتے ہیں،کچھ لوگ طعنہ دیتے ہیں کہ سندھ کو پیسہ نہیں دیں گے ، یہ پیسہ ان کے باپ کا نہیں، سندھ کے عوام کا ہے ۔دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری نے جمعہ کوملیر میں بارشوں سے متاثر ہ سموں گوٹھ کا دورہ کیا۔ان کے ہمراہ وزیراعلی ٰ سندھ مراد علی شاہ،نثار کھوڑو، راشد ربانی، وقار مہدی، ناصر شاہ، سعید غنی، مرتضی وہاب دیگر رہنما بھی تھے ۔