واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) وزیراعظم عمران خان کے قومی اسمبلی کے خطاب نے واشنگٹن کے حلقوں کو بھی ششدر کر دیا ہے ،ابھی تک وائٹ ہاؤس کے کسی عہدیدار نے وزیراعظم کی تقریر پر اپنے ردعمل کا اظہار تو نہیں کیا لیکن سابق امریکی سفارتکار اور سکالرز اپنا نقطہ نظر امریکی میڈیا پر پیش کر رہے ہیں۔ سابق امریکی سفارتکار رابن رافیل کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں پتہ کہ امریکہ نے براہ راست پاکستان سے فوجی اڈوں کے بارے پوچھا بھی ہے یا نہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ سب کچھ فرض کر لیا گیا ہے ، عمران خان کی اس بات میں وزن ہے کہ واقعی افغانستان کی جنگ اسکی نہیں تھی ،واشنگٹن کو پاکستان کی اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔امریکی تھینک ٹینک بروکنگ انسٹیٹوٹ سے تعلق رکھنے والے سکالر مائیکل او ہینلن نے کہا کہ مسٹر خان نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت پاکستان کی سرزمین پر امریکی اڈے نہیں چاہتے ، مجھے لگتا ہے کہ یہ وضاحت ضروری تھی ۔ معروف سکالر مائیکل جے رائٹ نے کہا کہ مسٹر خان کی تقریر جذباتی اور پُراثر تھی، انکی باڈی لینگویج بتا رہی تھی کہ وہ امریکہ کے بارے بڑا فیصلہ کر چکے ہیں ، آپکو پاکستان کے ساتھ اب برابری کی سطح پر بات کرنا ہو گی یہی عمران خان چاہتا ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر جانسن جونز نے کہا کہ عمران حکومت نے بعض ایسے اقدامات کر کے دنیا کو پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔