اسلام آباد،کوئٹہ،اوستہ محمد،لسبیلہ(92نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن،این این آئی)اعصاب شکن جنگ کے بعد جام کمال نے ہتھیارڈال دیئے اوروزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا،سرکاری ٹی وی کے مطابق جام کمال نے اپنا استعفیٰ گورنربلوچستان ظہورآغا کوپیش کیا،ذرائع گورنرہائوس کے مطابق جام کمال نے گورنرہائوس میں ہونیوالے اجلاس میں مذاکرات کے بعداستعفیٰ دیا،بلوچستان اسمبلی میں آج جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتمادپرووٹنگ ہونی تھی جس سے پہلے ہی وہ مستعفی ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق آج بلوچستان اسمبلی کااجلاس توہوگالیکن تحریک عدم اعتمادپرکارروائی نہیں ہوگی۔گورنربلوچستان ظہورآغانے 92نیوزکو جام کمال کے استعفیٰ کی تصدیق کی۔ نمائندہ 92نیوزکے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے عبدالقدوس بزنجوکووزیراعلیٰ بلوچستان اورجان جمالی کوسپیکربلوچستان اسمبلی کیلئے نامزدکردیا،بی اے پی کے ناراض ارکان کااجلاس ہوا،اجلاس میں نئے وزیراعلیٰ کے نام پرغورکیاگیاجس میں سب سے زیادہ ووٹ عبدالقدوس بزنجوکوملے جس کے بعدعبدالقدوس بزنجوکووزیراعلیٰ نامزدکردیاگیا۔ قبل ازیں ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ناراض ارکان کے ساتھ حکومت بناتی ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کر لیں لیکن اس کے بعد صوبے کو جو نقصان ہو گا اس کی ذمہ داری بی اے پی کے ناراض ارکان، پی ڈی ایم، پی ٹی آئی اور وفاق کے چند سمجھدار لوگوں پر آئے گی۔انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں اپنے اتحادیوں اور ساتھ دینے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے اردگرد نظررکھیں اور وفاقی کابینہ کے کچھ لوگوں کو کہیں کہ وہ بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں ۔ ان کا کہنا تھاان دو ماہ نے بہت سی چیزیں کھول دی ہیں، چہرے ، نام نہاد سیاسی اصول، لالچ، طاقت کی ہوس، سازشی اور بہت سے ہیروز اور مضبوطی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے والوں کو واضح کردیا ہے ۔ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سی سوچی سمجھی سیاسی رکاوٹوں کے با وجود میں نے بلوچستان کی مجموعی حکمرانی اور ترقی کیلئے اپنا وقت اور توانائی کو ایک سمت رکھا ۔انشااللہ احترام کے ساتھ عہدہ چھوڑنا چاہوں گا اور خراب حکمرانی کی تشکیل کے ساتھ ساتھ ان کے مالیاتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بننا چا ہوں گا۔ جام کمال خان کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ 25سال تک پارٹیاں تبدیل کرنے والے بتائیں کہ انہیں اصولوں کی بھوک تھی یا اقتدار کی ہوس تھی ۔قبل ازیں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدرو سابق وفاقی وزیر میر چنگیز خان جمالی نے کہا تھا کہ گزشتہ روز میرعبدالقدوس بزنجو اور میر جان محمدجمالی سے ملاقات ہوئی اور انہیں آصف علی زرداری کاپیغام پہنچایا اور کہا کہ زرداری نے ہدایت کی ہے کہ میرعبدالقدوس بزنجوکاساتھ دیاجائے ۔ ادھراتوار کی شب چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیازرانا نے گورنر بلوچستان کے احکامات پر جام کمال کے مستعفی ہونے اوراستعفیٰ قبول ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے آئین کے آرٹیکل 130(8)کے تحت استعفیٰ د یا ۔استعفے کو گورنر بلوچستان نے سبز سیاہی کے قلم سے منظور کرلیا ۔ جام کمال کے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کے بعد11وزراء اور 5مشیروں پر مشتمل صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اور اپوزیشن اراکین نے میرعبدالقدوس بزنجو کی رہائشگاہ پرجام کمال کے استعفیٰ کے بعد جشن منایا اور ایک دوسرے کو مٹھائی کھلائیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی رہنما سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا ہے بلوچستان میں آنے والی تبدیلی کے پورے صوبے پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور حالات بہتری کی طرف جائیں گے ۔جام کمال خان کے مستعفی ہونے کے بعد ایک نئی تاریخ بھی رقم ہوگئی ،صوبے کے 16منتخب وزراء اعلیٰ میں سے صرف جام محمد یوسف مرحوم نے اپنی آئینی مدت مکمل کی، انکے سوا کوئی وزیراعلیٰ مدت مکمل نہیں کرسکا۔