کوئٹہ( سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں ) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کردی گئی،تحریک عدم اعتماد صوبائی وزیر سردار عبد الرحمان کھیتران کی جانب سے پیش کی گئی۔ تحریک عدم اعتماد میں وزیراعلیٰ جام کمال کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیاجبکہ اپوزیشن نے کہا کہ ہمارے 4ارکان لاپتہ کئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر عبدالقدوس بزنجو کے زیر صدارت شروع ہوا، وزیراعلیٰ کے خلاف ایوان میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی،65کے ایوان میں 33ارکان اسمبلی نے کھڑے ہو کر قرارداد پیش کرنے کی تحریک کی حمایت کی،قرار داد کے متن کے مطابق جام کمال کی خراب حکمرانی کے باعث صوبے میں بدامنی ، بے روزگاری میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی ،وزیراعلیٰ کو عہدے سے ہٹایا جائے ،تحریک عدم اعتمادپررائے شماری 25اکتوبرکوہوگی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی فلور پر استعفیٰ دینے سے ا نکارکردیا،وزیراعلیٰ نے ثنابلوچ کا چیلنج قبول کرلیا،بلوچستان اسمبلی میں جذباتی خطاب کرتے ہوئے جام کمال نے کہااگر ہم جیت گئے تو آپ سیاست چھوڑ دیں گے ،اگر ہم ہارے تو زندگی بھر سیاست چھوڑ دوں گا، جس دن محسوس کیا کہ لوگ میرے ساتھ نہیں، مستعفی ہوجائوں گا،اگر ہم اپوزیشن میں آگئے تو کیا ناراض ارکان پھر ہمارے ساتھ ہوں گے ۔عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان اپنے طور پر صوبے کے معاملات چلارہے ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ خراب کارکردگی پر عہدے سے ہٹایا جائے ،اپوزیشن کے 4 اراکین لاپتہ ہیں، انہیں گرفتار کیاگیا، انہیں ایوان میں پیش کیاجائے ،اگر اراکین کو پیش نہیں کیا تو احتجاج کریں گے گھروں کو نہیں جائیں گے ۔ قائد حزب اختلاف ملک سکندر نے کہا کہ ہم سب کو اس ایوان کے تقدس کو بحال کرنا ہے ، سب کو آئینی اور جمہوری حق استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے ۔ ملک سکندر نے سپیکر سے مسنگ اراکین کو ایوان میں لانے کا حکم دینے کی استدعا کی۔ بی این پی مینگل کے ثنا اللہ بلوچ نے تحریک عدم اعتماد پر کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف چارج شیٹ لمبی ہے ، کوئٹہ ترقیاتی پیکیج اور ماہی گیری کے شعبے میں بڑی کرپشن ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شورش میں کمی لانا تھی، مگر اس میں اضافہ ہوگیا ۔ دوسری جانب باپ پارٹی سے تعلق رکھنے والے نور محمد دمڑ نے سپیکر کے سامنے وزارت سے استعفیٰ دیدیا،حکومتی ارکان میں سے استعفیٰ دینے والوں کے تعداد 10 ہوگئی۔ دریں اثنا ناراض ، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اکبر آسکانی،لیلیٰ ترین ،بشریٰ رند، ماہ جبین شیران کے لاپتہ ہونے پر اسمبلی احاطے میں دھرنا دیدیا ، وزیر اعلیٰ کیخلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیاکہ ہمارے ساتھیوں کو رہا کیا جائے ،ادھربی اے پی کے ناراض ارکان نے اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرکی تبدیلی کیلئے درخواست دیدی جس میں کہا گیا کہ ظہوربلیدی کو اسمبلی میں بی اے پی کاپارلیمانی لیڈرمقررکیاجائے ۔ دریں اثنا بلوچستان اسمبلی کی لاپتہ رکن بشریٰ رند کا ٹویٹ سامنے آ گیا جس میں انہوں نے کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ اسلام آباد میں ہیں، انہوں نے دعائوں کی بھی درخواست کی۔