اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان 208 ارب روپے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سرچارج تنازع کے بعد کابینہ کمیٹیوں میں وزراء کے فیصلوں کے بعد چوکنا ہو گئے ہیں۔ خبر کے مندرجات سے معلوم ہوتا ہے کہ کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں میں موجود بعض مفاد پرست عناصر 208 ارب کی معافی کے متنازع معاملے کے بعد ابھی بھی نچلے نہیں بیٹھے اور وزیراعظم اور حکومت کی مزید سبکی کرانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ 17 ستمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور ای سی سی کے فیصلے، توثیق کیلئے پیش کئے گئے لیکن وزیراعظم نے توثیق کا ٹھپہ لگانے کی بجائے متعلقہ وزیر سے قومی خزانے پر اس کے متعلقہ اثرات پر سوالات کئے تو وزیر موصوف تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر وزیراعظم نے معاملہ ای سی سی کو بھجوا دیا اور وزارت خارجہ سے امریکی لابنگ کمپنی کو ادائیگی کی رپورٹ طلب کر لی۔ اگر ان معاملات کی توثیق ہو جاتی تو آئی پی پیز پر عائد 10 ارب روپے سے زائد جرمانہ معاف اور امریکی کمپنی کو کروڑوں روپے ادائیگی ہو جانی تھی تاہم وزیراعظم نے اس کی توثیق سے انکار کرکے قومی خزانے کو ایک بڑے خسارے سے بچا لیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں میں موجود ایسے کرداروں پر کڑی نظر رکھی جائے جو حکومت کی مقبولیت کو ضعف پہنچا رہے ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دینے کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔