لاہور ہائی کورٹ نے زرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹیز کے قیام کے لئے 12رہنما اصول وضع کرتے ہوئے متعلقہ قوانین میں ترامیم کی ہدایت کر دی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے ہاں ہائوسنگ سوسائٹیاں زرعی اراضی ہضم کرتی جا رہی ہیں۔ ہر طرف سرسبز و شاداب درخت کاٹ کر سیمنٹ اور اینٹوں کے مینار کھڑے کئے جا رہے ہیں۔جس کے باعث ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو رہی ہے۔ درخت کاٹنے سے ماحول متاثر ہو رہا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے بڑا مستحسن فیصلہ کیا ہے کہ ہر سوسائٹی کے کل رقبے کا 2فیصد قبرستان‘ کمرشل ایریا جبکہ سرکاری عمارتوں کے لئے بھی 5سے 10فیصد حصہ رکھا جائے۔ رہائشی پلاٹوں کے سائز اور سڑکوں کی چوڑائی بھی طے کر دی ہے۔ اس سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ سوسائٹی کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا۔ ہم سوسائٹی میں اچھا گھر تو بنا لیتے ہیں لیکن مردے کی تدفین کے لئے قدیم قبرستان جاتے ہیں، وہاںجگہ مکمل ہو چکی ہے لیکن چند پیسوں کی خاطر گورکن پہلے والی لاش کی بے حرمتی کر کے اس کی قبر اکھاڑ کر دوسرے کو جگہ دیتا ہے۔ ایسے ہی وہ کلکسی اور کی قبر اکھاڑ آگے جگہ دے گا۔ اس لئے اگر ہر سوسائٹی میں قبرستان بن جائے تو لوگوں کے کئی مسائل کم ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائے تاکہ مستقبل کی پریشانی سے بچا جا سکے۔