اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم نے وفاقی وزارتوں، ماتحت اداروں اور کمپنیوں میں خلاف ضابطہ تعینات افسرانے متعلق گمراہ کن رپورٹ وفاقی کابینہ میں جمع کرانے پر نوٹس لے لیا ہے ۔ وزیراعظم نے سکروٹنی کا دائرہ کاروسیع کرتے ہوئے مختلف سرکاری عہدوں پرریگولر،ایکٹنگ چارج،کرنٹ چارج اور لک آفٹر چارج کی آڑ میں من پسند افسران اور کمپنیوں کے بورڈ میں وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیرتعینات ڈائریکٹرزکی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔ سوئی ناردرن، سوئی سدرن،سی ڈی اے ،پارکو آئل ریفائنری میں بورڈ ممبران،ڈائریکٹرجنرل پٹرولیم کنسیشن،وزات صحت، پمز، پولی کلینک،وزارت تجارت، پاور ڈویژن، وزارت صنعت وپیداوار سمیت متعدد وزارتوں اور کمپنیوں میں افسران کو افسر شاہی نے اپنی صوابدید پر تعینات کیا تھا۔ خلاف ضابطہ تعینات ہونیوالے افسران کی تعداد 75سے زائد ہے ۔ جونیئر افسران کو سینئر عہدوں پر ایکٹنگ چار ج دے کر من پسند فیصلے کروائے گئے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق وفاقی ڈویژنز کی جانب سے موصول تفصیلات کو 12مئی2020کے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد وفاقی کابینہ کی جانب سے کچھ ڈویژنز کی جانب سے غلط معلومات پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔وزیر اعظم کی جانب سے تما م ڈویژنز کے سیکرٹریوں اور ایڈیشنل سیکرٹریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے دستخط کے ساتھ سرٹیفکیٹ جمع کروایا جائے جس میں اس بات کا اقرار کیا جائے کہ آسامیوں سے متعلق دی گئی تمام تفصیلات درست ہیں۔ غلط رپورٹ جمع کروانے پر متعلقہ وفاقی سیکرٹری کے خلاف انضباطی کاروائی ہوگی۔پہلے دی گئی تفصیلات سے مختلف سرٹیفکیٹ ہونے کی صورت میں کابینہ سیکرٹری کو 15مئی2020تک ارسال کیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق پٹرولیم اور پاور ڈویژن میں گزشتہ 7سالوں سے مسلسل ایکٹنگ چارج کی بنیاد پرمنظور نظرافراد کو تعینات کرنے کاسلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعلقہ کمپنیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔