کوئٹہ(خلیل احمد)وفاقی حکومت کا بلوچستان کیساتھ سوتیلی ماں کا سلوک جاری ہے تاہم اس میں بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی سینٹ انتخابات اور چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں بلوچستان کے امیدوار صادق سنجرانی کی کامیابی کے بعد شدت آگئی ہے اور وفاقی حکومت نے جہاں بلوچستان کی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے وہیں بغض معاویہ میں وفاقی پی ایس ڈی پی 2018 2019 میں بلوچستان میں چودہ ڈیمز سمیت کوئی بھی نیا ترقیاتی منصوبہ منظور نہیں کیا واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں قلت آب کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے اور پانی جمع کرنے کیلئے ڈیم نہ بنے تو آئندہ 5 سال میں کوئٹہ شہر ویران ہوجائے گا تمام صورتحال سے آگاہ ہونے کے بعد وفاق نے تمام خدشات وتحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اپنا ریونیو جنریٹ کرے اور ان سے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں صوبائی حکومت کے انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت جہاں بلوچستان حکومت اور عوام سے کئے گئے وعدوں سے مکر گئی ہے اور کوئٹہ پیکج کی اعلان کردہ رقم دینے سے انکار کیساتھ ساتھ گذشتہ سالوں کی پی ایس ڈی میں شامل جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک کر انہیں پنجاب منتقل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان منصوبوں پر بھی کام بند ہوگیا ہے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبوں جن میں نوکنڈی ماشکیل شاہراہ گوادر میں فش ہاربر کی تعمیر گوادر میں 50 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر گوادر میں ترقیاتی اور ریسرچ یونیورسٹی کا قیام اورماڑہ میں کوسٹ گارڈ بٹالین کا قیام تربت میں ایف سی اسپتال کی تعمیرگوادر کے ماسٹر پلان کیلئے زمین کا حصول سی پیک انسٹی ٹیوٹ گوادر پٹ فیڈر کینال کی توسیع خضدار میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر وندر میں ڈیم کی تعمیر سمیت دیگر شہروں میں ڈیموں کی تعمیر کے تمام منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 2018 2019 کی وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرکے سوتیلے پن کا اظہار کیا ہے اور وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے بلوچستان کی پسماندگی اور عوام کے احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا۔